ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
کی خبر کے ساتھ ساتھ یہ خوشخبری بھی ہے کہ وہ یہاں سے جانے کے بعد جناب ِ رسول اللہ ۖ سے ملیں گی، تو اِس طرح تعداد گنی جائے تو وہ بہت بنتی ہے۔ ستر ہزار اُمتیوں کی خصوصی فضیلت : رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ میری اُمت میں ستر ہزار ایسے ہوں گے بعضی روایتوں میں اِس سے زیادہ بھی تعداد آئی ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ ستر ہزار بطور محاورے کے استعمال کیا ہے۔ جیسے کہتے ہیں کہ میں نے تجھے سو دفعہ سمجھایا، ہزار بار یہ کہہ چکا ہوں وغیرہ۔ ایسے ہی ستر ہزار ہیں کہ وہ ناجائز جھاڑ پھونک نہیں کراتے، لَایَکْتَوُوْنَ علاج اپنا آگ کے ذریعے نہیں کراتے ،پرانا علاج چلا آرہا ہے آگ کے ذریعے اور اَب بھی ہے وہ، اور اچھا علاج شمار ہوتا ہے۔ مسئلہ کی وضاحت : اِس کا مطلب یہ ہے کہ شدید مجبوری کے بغیر نہیں کراتے۔ جیسے کہ عربوں کا ایک رواج ہوگا اُس دَور میں اُس کو آپ نے بند فرمایا۔ دو چیزوں سے علاج کے بارے میں بھی فرمایا ایک سینگی لگوانا یعنی خون نکلواتے رہنا اور دوسرے یہی داغ لگوانا آگ سے لیکن یہ بھی فرمایا اَنْھٰی اُمَّتِیْ عَنِ الْکَیِّ میں اپنی اُمت کو اِس سے منع کروں کہ یہ نہ کریں علاج۔ بعض صحابہ کرام سے بعد میں بھی منقول ہے جیسے حضرت خباب رضی اللہ عنہ، یہ وہ صحابی ہیں جو جناب ِ رسول اللہ ۖ کا ساتھ دینے والوں میں مایۂ ناز ہیں، بہت عجیب ہیں۔ اُن کو کفار اَنگاروں پر لٹادیتے تھے، اُن کی کمر کی کھال جل گئی، چربی نکل آئی، وہ داغ رہے اُن کے ساری عمر۔ کوفہ میں رہنے لگے تھے وہ، اور اِنہی کے بیٹے ہیں حضر ت عبد اللہ ابن ِخباب جنہیں حضر ت علی رضی اللہ عنہ کے مقابلے میں نہروان میں خوارج نے شہید کیا تھا یہاں خوارج جمع تھے، اُس پر پھر لڑائی شروع ہوئی ہے۔ حضرت خباب نے داغ لگوایا : تو حضرتِ خباب رضی اللہ عنہ کوفہ میں رہتے تھے، اُن کے واقعات میں آتا ہے وَقَدِ اکْتَوٰی سَبْعًا اُنہوں نے علاج کرایا اپنا اِس سے ہی گدواکر گرم چیز سے داغ لگواکر سات جگہ۔ تو اُنہیں تکلیف اِس قسم کی