ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
ے گا آپ لوگوں سے ہمارا کوئی مطالبہ نہیں ۔ آپ انبیاء کے نائب ہیں مگر اِس پر فخر نہیں کرنا : تو آپ حضرات جو ہیں وہ نبی علیہ الصلوٰة والسلام کے نمائندے بن رہے ہیں۔ آپ یہاں دین سیکھنے آئے سارا سال دین سیکھتے رہے پھر یہ چھٹیوں کا موسم آگیا شعبان و رمضان کا،دل چاہتا ہے کہ تفریح کریں بہت سے طلباء ایسے بھی ہیں تفریح کے لیے نکل گئے سیر کے لیے نکل گئے ،مگر آپ نے پڑھنے ہی کو ترجیح دی اور آپ لمبا سفر کر کے گھر کا آرام چھوڑکر رشتہ داروں کو چھوڑ کر یہاں آگئے۔ پورے ملک میں کوئی کہیں دَورہ کررہا ہے ، کوئی کورس کررہا ہے، بہت ساری تعداد ہے طلباء کی۔ آپ بہت خوش نصیب ہیں اور اِس پر شکر ادا کریں کہ اللہ نے آپ کو یہ توفیق عطاء فرمائی، اِس پر فخر نہ کریں اِس کو اپنا کمال نہ سمجھیں، ہمارا یہ کمال نہیں ہے یہ تو اللہ کا کمال ہے جس نے یہ توفیق دی۔ ہم تو نالائق ہیں سارے، ہر شخص نالائق ہے۔ اللہ کی حمد کی وجہ : اِس لیے کہ اگر ہم لائق ہوں اور پھر کوئی کام کریں تو پھر اللہ کی حمد کس بات پر ہوئی وہ تو بیکار ہوئی۔ اللہ کی حمد کی ضرورت نہیں پھر تو میں اپنی حمد کروں اور آپ اپنی حمد کریں ۔حمد تو ساری اللہ کے لیے ہے الحمد للّٰہ رب العالمین ہر قسم کی تعریف اللہ کے لیے ہے۔ اِس کا مطلب یہ ہے کہ کسی قسم کی تعریف اگر کسی کے لیے ہے تو وہ اللہ کے واسطے سے توہے براہ راست نہیں ہے۔ حتی کہ نبی علیہ السلام کی جو تعریف ہے وہ اللہ ہی کی عطا کی ہوئی ہے اُن کو۔نبیوں کے بارے میں بھی آتا ہے ہم نے تمہیں منتخب کرلیا ہم نے تمہیں چن لیا، بس چن لیا نواز دیا۔ اگر پہلے سے یہ عقل ہوتی نبی میں تو پھر یہ تو نبی کا کمال ہوتا۔ پھر وہ نوازش نہ ہوتی وہ عنایت نہ ہوتی اِنتخاب نہ ہوتا، یہ تو اُس کا کمال ہے۔ یہ ہمارا عقیدہ ہے سب کا۔ تمام خوبیاں تمام کمالات کس کے لیے ہیں ؟صرف اللہ کے لیے ہیں۔ جس کو چاہوں میں منتخب کروں جس کو چاہوں میں چن لوں یہ اللہ کہتا ہے۔ تو اُن ہی میں سے چن لیا، جب تک نبوت نہیں ملی اُس معاشرے میں نبی جیسے ذہین بھی ہوتے ہوں گے دانا بھی ہوتے ہوں گے، زِیرک بھی ہوتے ہوں گے،اُن کو چھوڑ کر اللہ نے صرف انہیں نبی بنا لیا۔ تو اگر لائق ہوتے ہم اور نالائق نہ ہوتے تو پھر اللہ کی حمد ہم کس بات پر کرتے۔ مطلب یہ ہے کہ ہم میں سے کوئی آدمی لائق نہیں ہے ہم میں سے ہر شخص نالائق ہے وہ تو اُس نے نواز دیا۔