ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ (معاویہ بن ابی سُفیان کی طرف سے علی بن ابی طالب کے نام) سَلَام عَلَیْکُمْ۔ میں تمہیں اُس خدا کا واسطہ دیتا ہوں جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں۔امابعد! خلیفہ عثمان آپ کے جوار میں قتل ہوئے۔ یوں کہ آپ اُن کے گھر میں بپا ہونے والے واویلا اور فریاد کو سُن رہے تھے مگر آپ نے اُن کی مدافعت نہ قولاً کی نہ فعلاً۔ خدا کی قسم اگر آپ صدقِ دل سے اُن کے معاملے میں دلچسپی لیتے اور لوگوں کو ڈانٹ ڈپٹ کر باز رکھتے تو ہمارے نزدیک آپ کا ہمسر کوئی نہ تھا اور دوسری چیز جو آپ سے بدگمان کرتی ہے یہ ہے کہ آپ نے قاتلینِ عثمان کو اپنی پناہ میں لے رکھا ہے۔ وہی لوگ آپ کے دست و بازو ہیں وہی لوگ آپ کے مددگار اور رازدار ہیں۔ ہمیں معلوم ہوا ہے کہ آپ عثمان کے خون سے بری ہونے کے مدعی ہیں۔ اگر یہ بات ٹھیک ہے تو قاتلینِ عثمان کو ہمارے سپرد کردیں ہم قتل عثمان کے بدلے میں اُن کو قتل کردیں گے اور فوراً آپ کی خدمت میں حاضر ہوجائیں گے۔ اگر یہ نہیں ہوسکتا تو پھر آپ اور آپ کے ساتھی یہاں تلوار کے سوا اور کسی شے کی توقع نہ رکھیں۔ قسم ہے اُس خدا کی جس کے سوا اور کوئی معبود نہیں، ہم قاتلینِ عثمان کو خشکی میں بھی ڈھونڈیں گے اور تری میں بھی تاآنکہ انہیں ہلاک کردیں یا یہ کہ خود ہماری رُوحیں اللہ میاں کے پاس جاپہنچیں۔ والسلام ابومسلم معاویہ کا خط لیکر کوفہ میں پہنچے، حضرت علی کی خدمت میں حاضر ہوئے اور خط پیش کردیا جب وہ خط پڑھ چکے تو ابومسلم نے اِن سے کہا ''اے ابوالحسن آپ نے ایک ذمہ داری سنبھالی ہے آپ اس کے مستحق بھی ہیں۔ خدا کی قسم ہم نہیں چاہتے کہ وہ کسی دوسرے کے ہاتھ میں ہو بشرطیکہ آپ اپنی طرف سے اس کا حق ادا کردیں۔ کوئی شک نہیں عثمان کو بے گناہ قتل کیا گیا ہے۔ لہٰذا آپ ان کے قاتل ہمارے سپرد کردیں اور ہمارے امیر بن جائیں پھر کوئی ہاتھ آپ کے مخالف کا رفرما ہو تو ہمارے ہاتھ آپ کے مددگار ہوں گے ہماری زبانیں آپ کی گواہ ہوں گی۔آپ اتمام حجت کرچکے ہوں گے آپ کا عذر مقبول ہوچکا ہوگا۔