ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
سلسلہ نمبر٢٥ قسط : ٣ ''الحامد ٹرسٹ''نزد جامعہ مدنیہ جدید رائیونڈ روڈ لاہورکی جانب سے شیخ المشائخ محدثِ کبیر حضرت اقدس مولانا سیّد حامد میاں صاحب رحمة اللہ علیہ کے بعض اہم خطوط اور مضامین کو سلسلہ وار شائع کرنے کا اہتمام کیا گیا ہے جو تاحال طبع نہیں ہوسکے جبکہ ان کی نوع بنوع خصوصیات اس بات کی متقاضی ہیں کہ افادۂ عام کی خاطر اِن کو شائع کردیا جائے۔ اسی سلسلہ میں بعض وہ مضامین بھی شائع کیے جائیں گے جو بعض جرا ئد و اخبارات میں مختلف مواقع پر شائع ہو چکے ہیں تاکہ ایک ہی لڑی میں تمام مضامین مرتب و یکجا محفوظ ہو جائیں۔(ادارہ) واقعۂ شہادت ذی النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ مسئلہ قصاص اور نعرۂ قصاص ابوحنیفہ دینوری نے ایک واقعہ لکھا ہے : جب اہل ِشام نے حضرت معاویہ کی اعانت کرنے اور ساتھ دینے کا فیصلہ کرلیا تو ابومسلم خولانی ان کے پاس عابدوں اور زاہدوں کے ایک گروہ کی معیت میں آئے ۔خود اِن کا اپنا شمار بھی شام کے عبادت شعار افراد میں ہوتا تھا۔ اُنہوں نے آکر کہا اے معاویہ ہم نے سُنا ہے کہ آپ علی کے ساتھ جنگ کرنے کی تیاریاں کررہے ہیں مگر آپ اُن کے مدمقابل کیونکر بن بیٹھے ہیں۔ آپ کو اُن جیسی کون سی سبقتیں حاصل ہیں۔ معاویہ بولے میں یہ دعوے کب کررہا ہوں کہ فضل و شرف کی رُو سے میں علی رضی اللہ عنہ کا ہم پایہ ہوں۔ مگر کیا آپ نہیں جانتے کہ عثمان رضی اللہ عنہ کو بے گناہ قتل کردیا گیا ہے'' اُنہوں نے کہا ہاں۔ کہا تو پھر علی رضی اللہ عنہ کو چاہیے کہ قاتلین عثمان کو ہمارے سپرد کردیں خلافت ہم اُن کے سپرد کردیں گے۔ ابومسلم نے کہا ''آپ یہ بات علی ر ضی اللہ عنہ کے نام تحریر کردیں میں خود آپ کا خط لے کر جائوں گا۔'' معاویہ رضی اللہ عنہ نے خط لکھا :