ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
اَلوَداعی خطاب جامعہ مدنیہ جدید میں ١٩شعبان المعظم کو شیخ الحدیث حضرت مولانا سید محمود میاں صاحب نے دورۂ صرف ونحو کے تقریباً ایک ہزار طلباء سے الوداعی خطاب کیا،اس کی افادیت کے پیش ِنظر اِسے شائع کیا جا رہا ہے،قارئین کرام یہ خطاب ملاحظہ فرمائیں ۔(ادارہ) الحمد للّٰہ رب العالمین والصلٰوة والسلام علٰی خیر خلقہ سیدنا ومولانا محمد وآلہ واصحابہ اجمعین امابعد ! نبی علیہ السلام نے اپنی اُمت کوایک اہم چیز کے بارے میں اِرشاد فرمایاکہ عَلَیْکُمْ بِسُنَّتِیْ وَسُنَّةِ الْخُلَفَآئِ الرَّاشِدِیْنَ الْمَھْدِےِّےْنَ تَمَسَّکُوْا بِھَاوَعَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ ۔آپ ۖ نے فرمایادیکھو تم پرمیرا طریقہ لازم ہے، میرے طریقے پر چلنا لازم ہے اور جو خلفائے راشدین ہیں اُن کے طریقے پر چلنا لازم ہے۔ اور عَضُّوْا عَلَیْھَا بِالنَّوَاجِذِ اور اِس کودانتوں کے اندر کی جو مضبوط داڑھیں ہوتی ہیں اُن سے بھی پکڑلینا مضبوط۔ یہ جملہ آپ نے اِس عمل کی اہمیت کو بتلانے کے لیے اِرشاد فرمایا۔ انسان جب کسی چیز کو مضبوطی سے پکڑنا چاہتا ہے تو صرف سامنے کے دانتوں سے نہیں پکڑتا، اور اگر سامنے کے دانتوں سے پکڑلے اور کوئی اُس کو زور سے کھینچ لے تو دانت سمیت وہ چیز نکل جائے گی باہر اور وہ دانت بھی اُکھڑجائیں گے۔ سامنے کے دانتوں میں وہ قوت نہیں ہے جو دائیں بائیں کے دانتوں میں قوت ہے۔ یہ سامنے کے دانت ایسے طریقے سے بنے ہوئے ہیں ایسے زاویے پر ہیں کہ اگراِن پر زورپڑجائے زَد آجائے تو یہ جلدی متاثر ہوجاتے ہیں۔ لہٰذا قدرتی طور پر بغیر کسی کے سکھائے ہمیں اگر کوئی کپڑا منہ میں کوئی چیز مضبوط پکڑنی ہو تو اندر کو گھساکر دائیں بائیں کے دانتوں سے پکڑلیں گے مضبوط، اب اُس کاچُھٹنا بہت مشکل ہے۔ آپ نے زور دیا کہ یہ جو میری سنت ہے میرا طریقہ ہے، یہ ایسی چیز ہے کہ اِس کو تم نے اِتنی مضبوطی سے تھامنا ہے کہ یہ کسی طرح تم سے چُھوٹ نہ سکے، اِس لیے بھی یہ تشبیہ دی۔ ایسی چیز ہو دین کی کہ جس کا تعلق صرف آپ کی ذات سے ہو تو بھی اُس کو مضبوطی سے پکڑ نا ہے۔ آپ کی ذات سے نہیں ہے لیکن آپ کے گھر بار سے ہے، افراد سے تعلق ہے اُس کا، بیوی بچوں سے متعلق ہے یہ معاملہ، ماں باپ سے متعلق ہے یہ