ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
جس نے جو خواب دیکھا ہوتا وہ کہتا ۔خواب سننے سے پہلے یہ الفاظ اِرشاد فرماتے خَیْر تَلَقَّاہُ وَشَرّ تَوَقَّاہُ وَخَیْر لَنَا وَشَرّ لِاَعْدَائِنَا وَالْحَمْدُ لِلّٰہِ رَبِّ الْعٰلَمِیْنَ ۔ (١٥) گھوڑے سے محبت : آپ ۖ کو سواری کے جانوروں میں گھوڑا بہت پسند تھا۔ اُس کی آنکھ اُس کا منہ اور اُس کی ناک اپنی آستین سے پونچھتے اور صاف کرتے۔ اُس کی ایال کے بالوں کو اُنگلیوں سے بٹتے اور فرماتے کہ بھلائی اِس کی پیشانی سے قیامت تک بندھی ہوئی ہے۔ (١٦) آنحضرت ۖ کا شگون نہ لینا : آنحضرت ۖ شگون نہیں لیتے بلکہ فال لیتے۔ جب کسی جگہ ٹھہرنا چاہتے اور اُس جگہ کا نام اچھا نہیں ہوتا تو چہرۂ انور پر کراہیت کے آثار نمایاں ہوتے اور اگر اُس کا نام ایسا ہوتا جس کے معنٰی خوشی، مبارکی یا کامیابی وغیرہ کے ہوتے تو آپ ۖ پر مسرت کے آثار ظاہر ہوتے۔ اِسی طرح اگر کسی آدمی کا نام ایسا ہوتا جس کے معنٰی لڑائی، جھگڑے، ٹوٹے وغیرہ کے ہوتے تو اُس کو اپنا کوئی کام سپرد نہیں کرتے بلکہ اپنا کام اُس سے لینا پسند فرماتے جس کے نام میں کامیابی، عیش، مسرت و خوشی کے معنٰی نکلتے۔ (١٧) آنحضرت ۖ تفریح فرماتے : آنحضرت ۖ باغات کی تفریح کو پسند فرماتے اور کبھی کبھی باغات میں تفریح کے لیے تشریف لے جاتے۔ (١٨) آنحضرت ۖ تیرنے کا شوق بھی فرماتے : آنحضرت ۖ کبھی تیرنے کا شوق بھی فرماتے۔ ایک مرتبہ ایک تالاب میں آپ ۖ اور چند اصحابتَیرے۔ آپ ۖ نے ہر ایک کی جوڑی مقرر فرمادی کہ ہر ایک اپنے ساتھی کی طرف تیر کر جائے۔ چنانچہ آپ ۖ کے ساتھی حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ قرار پائے اور آپ ۖ تیرتے ہوئے اُن کے پاس گئے اور اُن کی گردن پکڑلی۔ (جاری ہے)