ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
تجارتی انعامی سکیموں کا شرعی حکم ( حضرت مولانا ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب ) بسم اﷲ حامدا ومصلیا ! انعام وہ ہوتا ہے جو کسی مطلوب وصف پر حوصلہ افزائی کے لیے دیا جاتا ہے۔ مثلاً امتحان میں اول ودوم وغیرہ آنے پر انعام دیا جاتا ہے تاکہ علم میں جس کا سیکھنا مطلوب وصف ہے طلبہ کی حوصلہ افزائی کی جائے یا گھڑ دوڑ میں جو اول ودوم آئے اُس کو انعام دیا جاتا ہے کیونکہ گھڑ دور میں جہاد کی تربیت ہے اور یہ تربیت حاصل کرنا وصف مطلوب ہے۔ پیدل دوڑ اور تیراکی وغیرہ بھی جہاد کی تربیت کی نیت سے ہوں تو یہ بھی مطلوب ہیں۔ ولا بأس بالمسابقة فی الرمی والفرس والبغل والحمار … والابل وعلی الاقدام لانہ من اسباب الجھاد فکان مندوبا وعندالثلاثة لایجوز فی الاقدام ای بالجعل اما بدونہ فیباح فی کل الملاعب۔ (دُر مختار ص 285 ج5) (قولہ فیباح فی کل الملاعب) ای التی تعلم الفروسےة وتعین علی الجھاد لان جواز الجعل فیما مرانماثبت بالحدیث علی خلاف القیاس فیجوز ماعداھا بدون الجعل وفی القھستانی عن الملتقط من لعب بالصولجان یرید الفروسیة یجوز وعن الجواھر قد جاء الاثر فی رخصة المصارعة لتحصیل القدرة علی المقاتلة دون التلھی فانہ مکروہ۔ (رَد المحتار ص 285ج5) حل الجعل وطاب … ان شرط المال فی المسابقة من جانب واحد وحرم لو شرط فیھا من الجانبین لانہ یصیر قمارا الا اذا أدخلا ثالثا محللا بینھما بفرس کفؤ لفرسیھما یتوھم ان یسبقھما والا لم یجز…