ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
ا صلاح خواتین حقوق العباد کی اہمیت اور ناحق دُوسروں کا مال لینے کا وبال ( از افادات : حکیم الامت حضرت مولانا اشرف علی تھانوی رحمة اﷲ علیہ ) حدیث شریف میں آیا ہے کہ قیامت کے دن بندہ کو حق تعالیٰ کھڑا کرکے دریافت فرمائیں گے کہ جوانی کہاں خرچ کی اور مال کہاں سے کمایا اور کہاں خرچ کیا۔ اور حدیث شریف میں ہے کہ حقوق دنیا میں ادا کرو یا معاف کرالو اُس دن سے پہلے جس میں روپیہ پیسہ کچھ نہ ہوگا۔(التبلیغ) ظلم ہلکی چیز نہیں ہے۔ ساری عبادتیں اُس وقت تک ناکافی ہیں جب تک ظلم سے براء ت نہ ہوگی۔ دُرمختار میں لکھا ہے کہ ایک دانگ کے بدلہ میں جو درہم کا چھٹا حصہ ہے جس کو تین پیسہ سمجھ لیجیے۔ (اس کے بدلہ میں) سات سو(٧٠٠) مقبول نمازیں حقدار کو دلائی جائیں گی۔ کتنی سخت مصیبت ہوگی۔ اول تو ہماری نمازیں مقبول ہی کتنی ہیں۔ پھر تین تین پیسہ کے بدلہ میں وہ بھی جاتی رہیں تو بتلائیے قیامت میں کیسی حسرت ہوگی۔ مسلم شریف کی حدیث میں ہے رسول ا ﷲ ۖ نے صحابہ سے فرمایا تم مفلس کس کو سمجھتے ہو؟ صحابہ نے عرض کیا کہ ہمارے نزدیک مفلس وہ ہے جس کے پاس درہم ودینار نہ ہوں۔ حضور ۖ نے فرمایا کہ اِس سے بڑھ کر مفلس وہ ہے جس نے نمازیں بھی بہت پڑھیں تھیں، روزے بھی بہت رکھے تھے ،زکوٰة بھی دی تھی اور صدقات بھی کئے تھے۔ مگر اس کے ساتھ اُس نے کسی کو گالی دی تھی کسی کو مارا پیٹا تھا کسی کا مال لے لیا تھا۔ اب قیامت میں ایک آیا وہ اِس کی نمازیں لے گیا، اور دوسرا روزے لے گیا، تیسرا آیا وہ حج لے گیا، چوتھا آیا وہ زکوٰة وصدقات لے گیا۔ پھر بھی کچھ حقدار بچ گئے اور ان کو دینے کو نیکیاں نہ بچیں تو ان کے گناہ اِس پر ڈال دیے گئے اور طاعات سے خالی ہو کر گناہوں میں لد کے جہنم میں داخل ہوگا۔ یہ سب سے بڑ ا مفلس ہے۔ کیا یہ بات تھوڑی ہے کہ ذرا ذرا سے حقوق العباد کے بدلے میں ساری کی کرائی محنت دُوسروں کو مل جائے۔ اب تو آپ کو معلوم ہوگیا کہ بعض اعتبار سے حقوق العباد نماز روزہ سے بھی مقدم ہیں۔ ان کا بہت اہتمام کرنا چاہیے۔ مگر افسوس لوگوں کو ان کا بالکل ہی اہتمام نہیں ہے۔ (خیر الارشاد۔ حقوق وفرائض)