ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
حرف آغاز نحمدہ ونصلی علی رسولہ الکریم امابعد ! تقریباً ہمیشہ سے ایسا ہوتا چلا آرہا ہے کہ رمضان المبارک اور عید کے چاند کی رؤیت کا مسئلہ خاص طور پر صوبہ سرحد میں وہاں کے چند سر پھرے مسلح عوامی ٹولہ نے اپنے ہاتھ میں لے رکھا ہے اور اُن کی سرکشی کے آگے وہاں کے علماء بھی بے بس ہوجاتے ہیں اور ان کی قاتلانہ دھمکیوں سے مرعوب ہو کر رؤیت ہلال کا اعلان کرنے پر مجبور ہوتے ہیں۔ دوسری طرف صوبائی حکومتوں کی جانب سے بے لگامی کے باعث یہ سلسلہ انتہائی تشویش ناک صورتحال اختیار کرگیا ہے، نوبت یہاں تک آگئی کہ اِس برس خیبر ایجنسی پشاور میں رؤیت ہلال کے اعلان پر دو گروپوں میں مسلح تصادم ہوگیا اور دونوں طرف سے بھاری ہتھیار استعمال کیے گئے، نتیجتاً طرفین کے چودہ افراد بری موت مارے گئے جبکہ زخمیوں کی تعداد اِس کے علاوہ ہے۔ مجھے کراچی سے آئے ہوئے ایک پٹھان طالب علم نے کراچی میں مولانا زر ولی خان صاحب کے حوالہ سے یہ بتلایا کہ انہوں نے عید کے چاند کے مسئلہ پر صوبہ سرحد کے کسی عالم سے بات کی کہ یہ کیا ہورہا ہے؟ تو انہوں نے بتلایا کہ میرے پاس کلاشنکوفوں سے مسلح تیس چالیس افراد آئے اور کہا کہ چاند دیکھے جانے کا اعلان کردو ورنہ..................... اس لیے مجبوراً میں نے اعلان کردیا۔