ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
بیعت و سلوک : تعلیم و تحصیل سے فراغت کے بعد سلوک کی راہ گزر میں قدم رکھا اور برادرِ محترم فدائے ملت حضرت مولانا سید اسعد مدنی قدس سرہ' کے ہاتھ بیعت ہوکر اُن کی ہدایات و رہنمائی میں اس راہ کی منزلیں طے کیں۔ چونکہ والد محترم حضرت شیخ الاسلام مدنی قدس سرہ' نے بچپن میں اُن کی تربیت اِسی انداز سے کی تھی اِس لیے بہت جلد اِس کے اثرات ہوئے۔ قلیل عرصہ میں اجازت ِبیعت اور خلافت سے ہمکنار ہوگئے۔ تصوف و اِحسان میں مزید جلا پیدا کرنے کے لیے والد ِگرامی شیخ الاسلام اور برادرِ محترم کے طریقہ کے مطابق چودہ ماہ تک مدینہ منورہ میں رہے اور بڑی پابندی سے زیادہ وقت حرمِ نبوی علی صاحبہا الصلوٰة والسلام میں گزار کر آنحضرت ۖ کی رُوحانیت سے اِستفادہ کرتے رہے۔ سلسلۂ تدریس : ١٩٦٥ء سے بہار کے مرکزی اِدارہ ''جامعہ قاسمیہ گیا'' میں تدریس کے فرائض انجام دیے۔ ١٩٦٩ء میں حضرت مولانا سید فخر الدین صاحب شیخ الحدیث دارُالعلوم دیوبند صدر جمعیة علماء ہند کے حکم پر جامعہ قاسمیہ مدرسہ شاہی مراد آباد کے منصب ِتدریس پر فائز ہوئے۔ ١٩٧١ء میں اَرکانِ شوریٰ مدرسہ شاہی مراد آباد نے مولانا موصوف کی تعلیمی و اِنتظامی صلاحیتوں کو دیکھتے ہوئے مجلس ِتعلیمی کا کنویز اور ١٩٧٢ء میں نائب ناظمِ تعلیمات بنایا جبکہ ناظمِ تعلیمات خود حضرت مولانا فخرالدین صاحب تھے۔ ١٩٨٢ء میں اَرکانِ شوریٰ کی دعوت پر دارُالعلوم دیوبند کی مسند ِتدریس پر رونق اَفراز ہوئے اور تقریباً ٢٥ سال سے حدیث شریف کا دَرس دے رہے ہیں۔ ١٩٨٧ء سے ١٩٩٠ء تک دارُالعلوم دیوبند کے نائب ناظمِ تعلیمات رہے اور ١٩٩٦ء سے تا حال دارُالعلوم کے ناظمِ تعلیمات ہیں۔ اِس دَورِ نظامت ِتعلیمات میں دارُالعلوم دیوبند کے شعبۂ حفظ و تجوید اور اِبتدائی عربی درجات تا درجہ چہارم کو اپنی انتھک سعی و کوشش سے مثالی بنادیا۔ جولائی ١٩٨٤ء میں جمعیة علماء ہند کی ورکنگ کمیٹی کے ممبر نامزد ہوئے اور تا حال ممبر ہیں۔