ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
پر) کھانا ہو۔تیسرا وہ شخص ہے جو زائد از ضرورت پانی (پینے پلانے) سے لوگوں کو روکتا ہے۔ ایسے شخص سے قیامت کے دن اﷲ تعالیٰ فرمائیں گے جس طرح تو نے دنیا میں اپنے زائد از ضرورت پانی سے لوگوں کو روک رکھا تھا حالانکہ وہ پانی تیرے ہاتھوں نے نہیں نکالا تھا اِسی طرح آج میں بھی تجھے اپنے فضل سے باز رکھوں گا۔ تین چیزیں جن کے قبول کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے : عَنِ ابْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثَلٰث لَا تُرَدُّ اَلْوَسَائِدُ وَالدُّھْنُ وَالَّلبَنُ '' ( ترمذی بحوالہ مشکوٰة ص ٢٦١ ) حضرت عبد اﷲ بن عمر رضی اﷲ عنہما فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا: تین چیزیں ایسی ہیں جنہیں قبول کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے (١) تکیہ (٢) تیل (٣) دُودھ ۔ ف : حدیث پاک کا مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی شخص اپنے مہمان کو تواضع کے طور پر تکیہ دے یا تیل دے یا پینے کے لیے دُودھ دے تو اُس مہمان کے لیے مناسب ہے کہ وہ اِنہیں قبول کرے انکار نہ کرے۔ بعض محدثین کا کہنا ہے کہ حدیث پاک میں تیل سے مراد خوشبو ہے، واﷲ اعلم ۔ تین شخص مرفوع القلم ہیں : عَنْ عَلِیٍّ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ''رُفِعَ الْقَلَمُ عَنْ ثَلٰثَةٍ عَنِ النَّائِمِ حَتّٰی یَسْتَیْقِظَ وَعَنِ الصَّبِیِّ حَتّٰی یَبْلُغَ وَعَنِ الْمَعْتُوْہِ حَتّٰی یَعْقِلَ'' (ترمذی، ابوداود، ابن ماجہ ۔ بحوالہ مشکٰوة ص ٢٨٤) حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم ۖ نے فرمایا : تین شخص مرفوع القلم ہیں۔ ایک سویا ہو شخص جب تک کہ بیدار نہ ہو، دوسرے بچہ جب تک کہ بالغ نہ ہو، تیسرے بے عقل شخص جب تک کہ اُس کی عقل دُرست نہ ہوجائے۔ ف : ''مرفوع القلم'' ہونے کا مطلب یہ ہے کہ اِن کے اعمال ''نامۂ اعمال'' میں نہیں لکھے جاتے کیونکہ اِن کے کسی قول و فعل کا کوئی اعتبار نہیں اور وہ مواخذہ سے بَری ہیں