ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
سامنے نہ کھڑے ہوں ہٹ کر کھڑے ہوں کہ گھر کی بے پردگی نہ ہو۔ ریخوں میں سے جھانکنا، کسی طرح ہی ہو وہ منع ہے۔ جس نے جھانک لیا اُس کے بارے میں فرمایا کہ گویا وہ اندر ہی آگیا۔ کیونکہ اندر آکر بھی تو وہی کرنا تھااُس نے دیکھنا ہی تھا وہ باہر سے ہی دیکھ لیا تو ایسے ہی ہوا جیسے کہ وہ اندر داخل ہوگیا۔ اگر اجازت نہ ملے تو واپس ہوجانا چاہیے : تو مسنون طریقہ یہی ہے کہ تین دفعہ تک اجازت چاہی جائے، اگر اجازت نہ ملے تو پھر واپس چلا جائے۔ تین دفعہ تک اجازت چاہے اور تین دفعہ سے زیادہ تنگ کرنا اِس کی ضرورت نہیں۔ تو حضرت عمار ابن یاسر نے اجازت چاہی تو جناب رسول اللہ ۖ نے فرمایا کہ اِنہیں اجازت دے دو اِأْذَنْ لَّہ اور ساتھ ساتھ ''مَرْحَبَا'' کا لفظ فرمایا۔ مرحبا کے معنی ہیں کھلے دِل سے، رَحَبْ کے معنی ہیں وسعت کے، مرحبا یعنی اُس کے لیے جگہ ہی جگہ ہے وسعت ہی وسعت ہے۔ مرحبا لکھتے بھی ہیں ''تَرْحِیْبْ'' بھی لکھتے ہیں۔ لِلطَّیِّبِ الْمُطَیِّبِ یعنی وہ پاکیزہ ہیں اور مُطَیِّبْ یا مُطَیَّبْْ دوسروں کو پاک کرنے والے یا ایسے پاکیزہ ہیں کہ جنہیں خدا کی طرف سے پاکیزگی عطا ء ہوئی۔ یہ جملہ آقائے نامدار ۖ کا فرمایا ہوا ہے تو اُن کے لیے بہت بڑے شرف کی بات ہے اور ہمارے لیے یہ ہے کہ ہم اُن سے محبت رکھیں۔ حضرتِ عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ رسول اللہ ۖ نے اِرشاد فرمایا کہ مَا خُیِّرَعَمَّار بَیْنَ الْاَمْرَیْنِ اِلَّا اخْتَارَ اَشَدَّہُمَا۔ حضرت عمار ابن یاسر کے بارے میں کہ اِن کا مزاج اِس قسم کا ہے کہ اگر اِن سے یہ کہا جائے کہ یہ کرلو یا یہ کرلو، ایک آسان ہو اور ایک مشکل ہو، تو جو مشکل ہو وہ یہ لیتے تھے، مشکل کام اختیار کرتے تھے۔ اِن کی والدہ کو ابو جہل نے شہید کیا تھا : یہی ہیں وہ کہ جن کی والدہ کو ابوجہل نے شہید کیا تھا، اُس نے نیزہ مارا اور وہ نیزہ پردے (شرم) کی جگہ لگا اور اُس سے اِن کی شہادت ہوئی تو ابن سُمیّہ بھی کہلاتے ہیں۔ بلاوجہ مردوں میں عورتوں کے نام لینا اچھی بات نہیں ہے : رسول اللہ ۖ کسی کی والدہ کا نام لے کر ذکر فرمائیں ایسے بھی ہواہے ورنہ عورتوں کے نام