ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
فَقِیْلَ مِنَ الرِّجَالِ قَالَتْ زَوْجُھَا۔ (ترمذی) ''جمیع بن عمیر سے روایت ہے کہ میں اپنی پھوپھی کے ہمراہ حضرت عائشہ کی خدمت میں حاضر ہوا اور میں نے پوچھا کہ لوگوں میں کون زیادہ محبوب تھا حضور سرورِ عالم ۖ کو؟ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ فاطمہ ۔ پھر کہا گیا کہ مردوں میں سے کون زیادہ محبوب تھا حضور ۖ کو؟فرمایا کہ اُن کے (یعنی فاطمہ کے) خاوند'' ۔ (٣٦) عَنْ عَبْدِ اللّٰہِ بْنِ جَعْفَرٍ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَقُوْلُ یَا بَنِیْ ھَاشِمٍ اِنِّیْ قَدْ سَئَلْتُ اللّٰہَ لَکُمْ اَنْ یَّجْعَلَکُمْ نُجَدَآئَ رُحَمَآئَ وَسَأَلْتُہ اَنْ یَّھْدِیَ ضَآلَّکُمْ وَیُؤْمِنَ خَائِفَکُمْ وَیُشْبِعَ جَآئِعَکُمْ وَالَّذِیْ نَفْسِیْ بِیَدِہ لَایُؤْمِنُ اَحَدُھُمْ حَتّٰی یُحِبَّکُمْ بِحُبِّیْ اَتَرْجُوْنَ اَنْ تَدْخُلُوا الْجَنَّةَ بِشَفَاعَتِیْ وَلَایَرْجُوْھَا بَنُوْ عَبْدِ الْمُطَّلِبِ۔ (اخرجہ الطبرانی) طبرانی نے عبد اللہ بن جفعر سے روایت کیا ہے کہ وہ فرماتے ہیں میں نے سنا رسول اللہ ۖ سے کہ آپ ۖ فرماتے تھے اے بنی ہاشم بیشک میں نے اللہ سے تمہارے لیے یہ طلب کیا ہے کہ وہ تم کو بنادے دلیر اور رحم کرنے والا اور اللہ سے تمہارے لیے یہ مانگا ہے کہ تم میں سے جو بھٹکتا ہوا ہو اُسے اللہ ہدایت فرما دے اور جو خوف کرتا ہو اُسے امن اور چین دیدے اور جو بھوکا ہو اُسے سیر کرے۔ قسم اُس ذات کی کہ جس کے ہاتھ میں میری جان ہے نہ مومن ہوگا کوئی اُن میں کا (یعنی جو لوگ تمہارے سوا ہیں) یہاں تک کہ تم سے محبت رکھے بوجہ میرے (تعلق) محبت کے ،یعنی آدمی مسلمان کامل نہیں ہوسکتا اور اُس کا ایمان اَدھورا اور خراب رہتا ہے جب تک حضرات ِاہل ِبیت سے محبت نہ رکھے) ۔کیا اُمید رکھتے ہو تم (اے لوگو اہل بیت کے سوا اور لوگوں سے خطاب ہے) کہ تم جنت میں داخل ہوجائوگے میری سفارش سے اور نہ اُمید رکھیں شفاعت کی اولاد عبدالمطلب''۔ ف : یعنی یہ کس طرح ممکن ہے کہ تم اُمید شفاعت رکھو اور بنی عبد المطلب اُمید نہ رکھیں