Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006

اكستان

23 - 64
ُتَأَوِّلین کی جماعت کی یہ بات کوئی اور اُس وقت تک نہیں سمجھا تھا اور کچھ ہی عرصہ بعد یہ بات کھل کر سامنے آگئی کہ خوارج کا گروہ وجود میں آگیا۔ وہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی تکفیر کھل کر کرنے لگے۔ ان کے عقائد کتب کلام میں آج بھی پڑھائے جاتے ہیں کہ وہ مرتکب کبیرہ (کبیرہ گناہ کرنے والے کو) کافر جانتے تھے۔ 
	پھر جب حضرت علی رضی اللہ عنہ نے صفین میں لڑائی بند کرنے اور تحکیم یعنی حَکَموں کے (ثالثی) فیصلہ پر رضامندی ظاہری فرمائی تو ان لوگوں نے ان کی بھی تکفیر شروع کردی۔ حضرت عثمان  کے بارے میں ان کا عقیدہ تھا کہ وہ اپنے دور ِخلافت کے آخری چھ سال میں معاذاللہ کافر رہے ہیں اور تحکیم (ثالثی فیصلہ) ماننے کے بعد حضرت علی   کو بھی کافر کہنے لگے اور جو انہیں کافر نہ جانے اُسے بھی کافر کہتے تھے اور قتل کردیتے تھے۔  مگر یہ سب باتیں بعد میں ہوئیں۔ حضرت علی اُن کا یہ ذہن پہلے ہی سمجھ چکے تھے کیونکہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی شہادت سے پہلے مدینہ میں یہ لوگ ایسی آیات پڑھتے رہے تھے۔ اُن کی تہہ تک دوسرے صحابہ کرام کے ذہن نہیں پہنچتے تھے، ہمیں معتبر روایت سے مثلاً یہ واقعہ ملا ہے۔ 
	یَزِیْدُ بْنُ ہَارُوْنَ عَنِ ابْنِ عَوْنٍ عَنْ مُّحَمَّدِ بْنِ سِیْرِیْنَ قَالَ الخ  امام محمد بن سیرین نے فرمایا کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے اپنے قصر سے جھانک کر فرمایا۔ کسی آدمی کو لائو میں اس سے قرآن پاک کی تلاوت کرائوں ۔یہ صعصعة بن صوحان کو لائے یہ نوجوان تھا۔ آپ نے فرمایا تمہیں اِس نو عمر کے سوا کوئی اور نہیں ملا ۔ صعصعہ نے کچھ بات کی تو آپ نے ارشاد فرمایا کہ پڑھو، اس نے تلاوت شروع کی۔ 
اُذِنَ لِلَّذِیْنَ یُقَاتَلُوْنَ بِاَنَّھُمْ ظُلِمُوْا  وَاِنَّ اللّٰہَ عَلٰی نَصْرِھِمْ لَقَدِیْر O ( سُورہ حج آیت نمبر ٣٩ ) 
''حکم ہوا اُن لوگوں کو جن سے کافر لڑتے ہیں اس واسطے کے اُن پر ظلم ہوا اور اللہ اُن کی مدد کرنے پر قادر ہے''۔
	آپ نے اِرشاد فرمایا یہ آیت تیرے یا تیرے ساتھیوں کے لیے نہیں ہے، یہ میرے اور میرے ساتھیوں کے لیے ہے۔ پھر آپ نے خود اِن آیات کی تلاوت فرمائی  وَاِلَی اللّٰہِ عَاقِبَةُ الْاُمُوْرِ  تک تلاوت فرمائی۔( مصنف ابن ابی شیبہ  ج ٤  ص ٩٨٨) یہ لوگ اپنے آپ کو مظلوم اور حضرت عثمان   کو ظالم کہہ  رہے تھے۔ (جاری ہے)  
x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 حرف آغاز 3 1
3 درس حدیث 6 1
4 ستر ہزار اُمتیوں کی خصوصی فضیلت : 7 3
5 مسئلہ کی وضاحت : 7 3
6 حضرت خباب نے داغ لگوایا : 7 3
7 حضرت عکاشہ کی سعادت : 8 3
8 حضرت عمار کی فضیلت : 8 3
9 جھانک تانک اور بے اجازت اندر آنا منع ہے : 8 3
10 اگر اجازت نہ ملے تو واپس ہوجانا چاہیے : 9 3
11 اِن کی والدہ کو ابو جہل نے شہید کیا تھا : 9 3
12 بلاوجہ مردوں میں عورتوں کے نام لینا اچھی بات نہیں 9 3
13 بڑوں کی خدمت کا جذبہ : 10 3
14 اَلوَداعی خطاب 11 1
15 نبی علیہ السلام کا حکیمانہ اسلوب : 12 14
16 قریبی رشتہ داروں کو پہلے ڈرانے کی حکمت : 12 14
17 بد کرداری اور بد اخلاقی کی نحوست : 13 14
18 آپ انبیاء کے نائب ہیں مگر اِس پر فخر نہیں کرنا : 15 14
19 اللہ کی حمد کی وجہ : 15 14
20 ہم کیا ہیں ؟ 16 14
21 واقعۂ شہادت ذی النورین سیدنا عثمان غنی رضی اللہ عنہ 18 1
22 مسئلہ قصاص اور نعرۂ قصاص 18 21
23 (معاویہ بن ابی سُفیان کی طرف سے علی بن ابی طالب کے نام) 19 21
24 رحلت ِ اسعد میاں پر سارا عالم اشکبار 24 1
25 سوانحی خاکہ حضرت مولانا سید اَرشد مدنی زید مجدہم 26 1
26 عربی تعلیم کا آغاز : 26 25
27 بیعت و سلوک : 27 25
28 سلسلۂ تدریس : 27 25
29 تصنیف و تحقیق : 28 25
30 اَشاعت ِ علم اور رفاہی خدمات : 28 25
31 حق بحق دار رَسید 29 25
32 خانوادۂ حامد کو حادثہ 29 25
33 ا صلاح خواتین 30 1
34 حقوق العباد کی اہمیت اور ناحق دُوسروں کا مال لینے کا وبال 30 33
35 خلاصی اور تلافی کا طریقہ: 31 33
36 حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے مناقب 33 1
37 نبوی لیل ونہار 38 1
38 (١٠) بازار کے کام میں عار نہ ہونا : 38 37
39 (١١) بارش کا پہلا پانی : 38 37
40 (١٢) خطوط لکھوانے میں عادت : 38 37
41 (١٣) سیدھے و اُلٹے ہاتھ سے کام لینا : 38 37
42 (١٤) خواب پوچھنے کا شوق : 38 37
43 (١٥) گھوڑے سے محبت : 39 37
44 (١٦) آنحضرت ۖ کا شگون نہ لینا : 39 37
45 (١٧) آنحضرت ۖ تفریح فرماتے : 39 37
46 (١٨) آنحضرت ۖ تیرنے کا شوق بھی فرماتے : 39 37
47 تجارتی انعامی سکیموں کا شرعی حکم 40 1
48 انعام صحیح ہونے کی مثال : 42 47
49 -1 پہلی شرط مفقود ہو : 42 47
50 -2دوسری شرط مفقود ہو : 42 47
51 تیسری شرط مفقود ہو : 43 47
52 -4 تینوں شرطیں مفقود ہوں : 43 47
53 تنبیہات : 43 47
54 گلدستہ ٔ احادیث 46 1
55 تین چیزیں جن میں برکت ہے : 46 54
56 تین چیزیں جن کے قبول کرنے سے انکار نہیں کرنا چاہیے : 48 54
57 تین شخص مرفوع القلم ہیں : 48 54
58 دین کے مختلف شعبے 49 1
59 (الف ) اصل ِدین کا تحفظ : 49 58
60 (ب ) راستہ کی رکاوٹوں کو دُور کرنا : 49 58
61 (ج) باطل عقائد و نظریات کی تردید : 50 58
62 (د ) دعوت الی الخیر : 52 58
63 دین کے تمام شعبوں کا مرکز : 53 58
64 موجودہ دَور کا اَلمیہ : 54 58
65 دِل کی بند شریانیں کھولنے کا اکسیر نسخہ .بائی پاس مت کرائیں 56 1
66 نسخہ برائے دفع دمہ، کیرا، نزلہ : 56 65
67 نسخہ برائے دفع چنبل : 57 65
68 بقیہ : الوداعی خطاب 57 14
69 خانقاہ ِحامدیہ اور رمضان المبارک 58 1
70 دینی مسائل 60 1
71 ( نکاح کابیان ) 60 70
72 کفو اور برابری کی اقسام : 60 70
73 (١) نسب میں برابری : 60 70
74 (٣) دینداری میں برابری : 61 70
75 (٤) مال میں برابری : 61 70
76 ) پیشے میں برابری : 62 70
77 متفرق مسائل : 62 70
78 وفیات 63 1
79 اخبار الجامعہ 64 1
Flag Counter