ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
|
پ کی حیثیت کیا ہے۔ ہم کہاں نظر آئیں گے کہیں بھی نظر نہیں آئیں گے۔ یہ جو پھلوںمیں کیڑے ہیں سبزیوں میں کیڑے ہیں اور باریک کیڑے ہیں، جراثیم جسے کہتے ہیں جو خوردبین سے نظر آتے ہیں، تو معلوم ہوا کہ میں اور آپ بھی جراثیم ہی کی مانند ہیں کیونکہ جس زمین پر میں اور آپ رہ رہے ہیں وہ زمین بھی جراثیم کی مانند چھوٹی سی ہے وہ بھی نظر نہیں آتی۔ وہ سولر سسٹم نظر نہیں آتا۔ پھر ایک اور بڑی سی تصویر اُنہوں نے کھینچی کہکشائوں کی جس میں کئی کہکشائیں آتی ہیں تو وہاں ہماری کہکشاں نظر نہیں آتی۔ تو معلوم ہوا کہ ہمارا اور آپ کا وجود کوئی حیثیت نہیں رکھتا۔ اتنی بے قدری چیز ہے میرا اور آپ کا وجود ،اتنی حقیر چیز ہے لیکن اِس حقیر چیز کو اللہ نے نوازا تو اتنا بڑا کردیا کہ سارے عالم میں اِس کو فضیلت دے دی۔ اگر یہ عمل کرے اور اللہ اور رسول کے راستے پر چلے تو فرمایا کہ تم سے بہتر کوئی نہیں حتی کہ فرشتہ بھی تم سے بہتر نہیں۔ عام فرشتے ہمارے عام لوگوں سے کم درجے کے ہوجائیں گے جو اعلیٰ فرشتے ہیں وہ نبیوں سے کم درجے کے ہوجائیں گے۔ خواص ملائکہ خواص انسانوں سے نیچے ہوجائیں گے۔ عوام ملائکہ عوام انسانوں سے کم درجے کے ہوجائیں گے اگر دین پر چلیں۔ یہ ہے اللہ کی رحمت کہ ہم جیسی بالکل بے قدری چیز جس کو ڈھونڈھا جائے تو ڈھونڈنے سے نہیں ملے گی۔ یہ تو ایک شعور اور ادراک اللہ نے ڈال دیا آپ کے اندر آپ کے وجود کا، میرے اند ر میرے وجود کا، تو ہم سمجھتے ہیں کہ ہمارا وجود ہے اور ہم کچھ ہیں اور پھر ہم ایک دوسرے کو محسوس کررہے ہیں ،ورنہ تو جو حیثیت ہے ہماری وہ تو بہت معمولی ہے کچھ بھی نہیں ہے۔ تو اللہ کی ذات کتنی لامحدود ہوگی کتنی عنایتیں ہیں اور کتنی نوازشیں ہیں۔ تو ایسی بے قدری چیز ہمارا وجود اتنا چھوٹا ہے اتنا چھوٹا ہے کہ اگر آپ کے ہاتھ میں بہت باریک چیز دی جائے اور اُس کو بنانا پڑے تو بناسکتے ہیں؟ نہیں بناسکتے۔ایک رسے کو گرہ دینے کے لیے کہیں تو رسے کو گرہ دے دیں گے لیکن اگر اِتنا سا دھاگہ آپ کے ہاتھ میں دے دیا جائے تو آپ گرہ نہیں دے سکیں گے۔ ہم تو اتنے معمولی اور اتنا چھوٹا وجود ہے کہ ہمارا لباس کس طرح سیا گیا کیونکہ یہ تو بہت چھوٹا ہے ہمارا وجود چھوٹا ہے لیکن اللہ نے قدرت دے دی تو اس لباس کو سی سکتے ہیں اللہ نے قدرت دے دی ماہرین کو کہ اس آدمی کی عینک بناسکتے ہیں، اِس کی ٹوپی بناسکتے ہیں،تو عینک اور ٹوپی بن رہی ہے ورنہ ہماری عینک اور ٹوپی بھی نہیں بن سکتی تھی چونکہ یہ تو بہت چھوٹی چیز ہے، آہی نہیں سکتی ہاتھ میں، آئے تو بنائیں گے، ہاتھ میں ہی نہیں آرہی ایک چیز تو کیسے بنائیں گے آپ۔ ( باقی صفحہ ٥٧ )