ماہنامہ انوار مدینہ لاہور نومبر 2006 |
اكستان |
بدمعاش باپ پر بھی بیٹا قربان ہوجائے گا بچانے کے لیے آئے گا کہ یہ میرا باپ ہے اچھا ہے یا برا۔ میراباپ ہے بس۔ یہ جذبہ ہے قدرتی اِس کی اچھی بات پر اِس کو خوشی ہوتی ہے تکلیف سے اُسے تکلیف ہوتی ہے، زیادہ اس لیے ہورہی ہے کہ یہ اس کا رشتہ بڑا گہرا ہے۔ لیکن سوتیلے باپ اور بیٹے سے بَری ہونا بڑا آسان ہوتا ہے۔ لیکن حضرت خدیجہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا جان نثار بیوی تھیں آپ ۖ کی۔ چالیس سال کی بڑھیا تھیں اور نبی علیہ الصلوٰة والسلام پچیس سال کے نوجوان تھے۔ شادی کی اِن سے اور لمبا عرصہ اِن کے ساتھ گزارا اس عرصہ میں کوئی اور بیوی نہیں تھی آپ ۖ کی۔ اور اُنہوں نے ہی پیش کش کی تھی کہ میں چاہتی ہوں کہ آپ سے نکاح ہوجائے۔ اِس دعوت دینے سے پہلے بھی لوگ آپ کے اُٹھنے بیٹھنے، رکھ رکھائو، مزاج سے متاثر ہوچکے تھے۔ قریبی اور دُور کا ہر شخص آپ پر فریفتہ تھا۔ چچا وغیرہ کی آنکھوں کے تارے تھے۔ سب محبت اور پیار کرتے تھے۔ دعوت دیتے ہی کچھ لوگ اُن ہی میں سے جانی دُشمن بن گئے اور کچھ نے جان قربان کردی۔ تو دعوت دینے کے بعد یہ رویہ اگر کسی کا ہوا تو اُس کا اپنی سوچ کی وجہ سے ہوا نبی علیہ السلام کے کردار کا اِس میں دخل نہیں ہے۔ اگر کوئی مخالف ہورہا ہے وہ اپنی ناجائز خواہشات کی وجہ سے مخالف ہورہا ہے ورنہ یہ تو دوست تھا، متاثر تھا۔ اس لیے کہ نبی علیہ السلام نے کوئی گالی تو نہیں دی تھی، کسی عہدے کا مطالبہ تو نہیں آپ نے کیا تھا کہ سردار میں بن جائوں گا تم نہ بنو ۔تم ہی سردار رہو لیکن یہ کلمہ پڑھ لو بس لَااِلٰہَ اِلَّا اللّٰہُ اِس کی دعوت دی۔ لیکن اُنہوں نے باپ دادوں کے دین کو چھوڑنا پسند نہیں کیا اور مخالف ہوگئے، دُشمن بن گئے آپ کے۔ تو دُشمنی کی بنیاد جو تھی انتہائی کچی اور بودی تھی اُس کی وجہ سے نبی علیہ السلام کی ذات پر کوئی میل نہیں آتا۔ بلکہ اِن کی جتنی دشمنی بڑھتی گئی نبی علیہ الصلوٰة والسلام کی ذات میں اُتنا نکھار آتا چلا گیا۔ اُدھر سے تکلیفیں مل رہی تھیں اِدھر سے آپ اپنے راستے سے ہٹ نہیں رہے تھے ،قائم تھے،جمے ہوئے تھے، مضبوط تھے، تو یہ چیز متأثر کر رہی تھی لوگوں کو کہ دین پر جمے ہوئے ہیں۔غلط ہوتے تو ہٹ جاتے ،کون مصیبت میں پڑتا ہے، کون اپنے آپ کو مصیبت میں ڈالتا ہے اپنے بچوں کو مصیبت میں ڈالتا ہے اپنے علاقے سے نکلتا ہے ،اپنا گھر بار کون چھوڑتا ہے۔کوئی بھی نہیںچھوڑتا ۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں لَانَسْئَلُکَ رِزْقًا نَحْنُ نَرْزُقُکَ وَالْعَاقِبَةُ لِلتَّقْوٰی اور نبیوں نے بھی یہی کہا کہ تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا اِس کا م کا اِنْ اَجْرِیَ اِلَّا عَلَی اللّٰہِ میرا بدلہ اللہ ہی