ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جون 2005 |
اكستان |
ابن الزےّات کو آگ میں ڈال دیا گیا اوراسی طرح اس کی موت واقع ہو ئی اوراسی سال اس واقعہ کے تین ماہ بعد احمد بن ابی دُئواد کو فالج ہوگیا اور سات سال اسی طرح وہ درس ِعبرت بنا رہا۔ کچھ ہی عرصہ بعد ھرثمہ مفرور ہو گیا اس کا کہیں قبیلۂ خزاعہ سے گزر ہوا، ایک شخص نے اِسے پہچان لیا اور اہلِ قبیلہ سے کہا کہ یہ تمہارے ابن ِعم احمد بن نصر خزاعی کا قاتل ہے۔ انہوں نے اسے اس طرح قتل کیا کہ اس کے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کردئیے ۔متوکل بعد میں ان تینوں کی جھوٹی قسم اوراُن پر خدائی عتاب کا ذکر کرنے لگا حتی کہ ٢٣٧ھ میں اس کی اصلاح ہوگئی اور یہ فتنہ بحمداللہ ہمیشہ کے لیے ختم ہو گیا۔ متوکل نے ٢٣٧ھ میں عیدا لفطر کے پہلے یا دوسرے دن احمد بن نصر رحمة اللہ علیہ کا سرمبارک اُتروایا ،سولی سے جُثہ مبارک اُتارا گیا جسے ورثہ کے حوالے کردیا گیا۔ انہوں نے (سر اور جسم مبارک کو) ملا کر مقبرہ مالکیہ میں دفن کیا ،جنازہ پر لوگوں کا زبردست ہجوم ہو گیا اور لوگ خوشی سے بے برداشت ہو گئے۔ اس فتنہ کے آغاز سے تمام دُنیاکے ائمہ حدیث فقہاء اور متکلمین نے اس مسئلہ کو تحریراً وضاحت سے بیان کرنا شعار بنا لیا جو آج تک پڑھا پڑھایا جاتا ہے اورپھر یہ مسئلہ کبھی نہیں اُٹھا۔ والحمد للّٰہ الذی ہدانا لہذا وماکنا لنھتدی لولا ان ھدانا اللّٰہ ۔ آخر میں قرآن کریم کی یہ فضیلت بیان کرنی ضروری معلو م ہوتی ہے کہ اسے بغیر سمجھے ہوئے پڑھنے میں ثواب ہے ، رسول اللہ ۖ نے ارشاد فرمایا ، کہ الم پر ثواب ملتا ہے حالانکہ آپ جانتے ہیں کہ ان حروف کا ترجمہ رسول اللہ ۖنے نہیں بتلایا نہ ہی کسی کو معلوم ہے۔ اندازہ لگا نا اوراشارات کے نکات پیدا کرنا الگ بات ہے ۔ ترجمہ یا تفسیر کا کوئی عالم بھی مدعی نہیں ہے مگر اِن حروف مقطعات ہی کے بارے میں ارشاد فرمایا گیا کہ ''میں یہ نہیں کہتا کہ الم ایک حرف ہے بلکہ الف ایک حرف ہے لام اورحرف ہے میم اورحرف ہے ''۔ اور فرمایا کہ ہر حرف پر دس نیکیوں کا ثواب ملتا ہے ۔اس لیے قرآن پاک کی تلاوت کی طرف بھی ضرور توجہ کرنی چاہیے ،جو مرد عورتیں اوربچے سمجھ نہیں پاتے اورپڑھ سکتے ہیں وہ جب تک اس خیال سے کہ یہ خدا کا کلام ہے پڑھتے یا سنتے رہیں گے انہیں برابر ثواب ملتا رہے گا چاہے ترجمہ سمجھ میں آتا ہو یا نہ آتا ہو۔ واٰخردعوانا ان الحمد للّٰہ رب العٰلمین ۔