ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
(١) ڈی ،ایس مارگول اسمتھ، یہ بڑا تنگ ظرف اور متعصب نکتہ چین ہے لیکن وہ اپنی کتاب ''محمد اینڈ دی رائٹرآف اسلام '' میںلکھتا ہے کہ : ''بہت سے مصنفینِ یورپ کے نزدیک خدیجہ کے بعد محمد (ۖ) کی متعدد شادیاں نفسانی خواہشات کے تحت تھیں مگر وہ اس قسم کی نہ تھیں ۔کئی شادیاں سیاسی مصلحت کی بناء پر کی گئی تھیں پیغمبر اپنے معتقدین کو اپنے قریب ترین کرنا چاہتے تھے ۔ یہ وجہ ابوبکر وعمر کی لڑکیوں عائشہ وحفصہ سے شادی کرنے کی تھی ۔ سیاسی مخالفین یا مغلوب دشمنوں کی لڑکیوں سے شادیاں سیاسی مقصد کے تحت دوسری نوعیت کی تھیں ۔باقی شادیوں کی وجہ یہ تھی کہ کوئی لڑکا نہ تھا۔'' (٢) آریا سوتھ سمتھ کے چار لیکچر ١٨٧٤ء میں جو ''محمد اینڈ محمد نزم '' کے عنوان سے شائع ہو ئے تھے کہتا ہے کہ : ''دوسرے مقاصد کے علاوہ محمد( ۖ)کے اکثر و بیشتر شادیوں کے مقاصد بے سہارا افراد پر ترس کھانا تھا ، تقریباًسب ہی بیوائیں تھیں ، جو نہ خوب صورت تھیں ، نہ دولت مند ، خدیجہ کے وقتِ رحلت تک خود پچاس برس کی عمر کے تھے۔ظاہر ہوتا ہے کہ زینب کی کہانی میں رنگ آمیزی کی گئی زینب پیغمبر کی پھوپھی کی بیٹی تھی اور بجائے آزاد غلام سے ان کی شادی کردینے کے خود ان کے ساتھ شادی کرنے میں رکاوٹ کوئی نہ تھی ، جب وہ اوریہ دونوں جوان تھے۔ (٣) یورپ کا مشہور مصنف کارلائل ''ہیر وز اینڈ ہیروز ورشپ'' میں لکھتا ہے : ''محمد (ۖ ) نفس پرست انسان نہ تھے یہ بہت بڑی گمراہی ہوگی کہ اس شخص کو ایک عام بندۂ ہوس تصور کریں ۔یہ شخص کیف اورحظ ِنفس پر گرنے والے نہ تھے ، ان کے گھر کا سازوسامان بادشاہی حاصل ہونے کے باوجود غریبانہ تھا ۔ان خوراک جو کا آٹا اور پانی تھا، اکثر ایسا ہوا کہ مہینوں ان کے گھر آگ نہ جلی ، وہ اپنے جوتے آپ گانٹھ لیتے تھے ۔اپنے کپڑوں میں آپ پیوند لگاتے تھے۔ایک غریب محنتی ،مستغنی انسان ان تمام رجحانات سے بے نیاز جن پر عام سطح کے آدمی مرتے رہتے ہیں اِس قسم کا آدمی بُرا آدمی نہیں ہوسکتا ۔ اس کے جذبات ہوس سے بلند ہوتے ہیں،اگر وہ ایسے ہوتے تو وحشی عرب جو ٢٣سال اس کے اشاروں پر جان پر کھیلتے رہے اور عمر بھر اُسے قریب سے دیکھتے رہے ،اُس کی تعظیم نہ کرتے ، وہ بات بات پر کٹ مرنے والے وحشی تھے ایسے لوگوں سے اپنی اطاعت کرانا کسی عام آدمی کا کام نہ تھا وہ انھیں رسول کہتے تھے ،اس لیے ان کی ساری زندگی ان کے سامنے بے نقاب تھی۔ اس میں کوئی راز نہ تھا ،سیدھی سادھی زندگی ، کبھی وہ