ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2004 |
اكستان |
|
دلیل نمبر ٣ : جنگ بھی فطرتِ انسانی میں داخل ہے۔ انسانی افراد و اقوام قوتِ شہویہ عرذبیہ (یعنی حب الوطنی) کے تحت فوائد ملک پر قبضہ کرنے کے لیے آلاتِ حرب کے ذریعے دوسرے ملک پر حملہ کرتے ہیں اور جس ملک پر حملہ ہوتا ہے ،وہ مدافعت کے لیے جنگ پر مجبور ہوتا ہے جس کی وجہ سے دونوں قوموں کی فوجیں قوتِ غضبیہ کا مظاہرہ کرتی ہیں اور لاکھوں کروڑوں آدمی لقمۂ اجل بن جاتے ہیں یابیکار ہو جاتے ہیں۔جنگِ اول میں ایسے مقتولین وبیکار لوگوں کی تعداد چارکروڑ تھی ، اور جنگِ عظیم ثانی میں چھ کروڑ تعداد تھی ۔ایسی صورت میں اکثر مرد کام آجاتے ہیں اور عورتیں بچ جاتی ہیں ، فوج میں بھرتی اکثر مرد ہیں ، عورتیں نہ ہونے کے برابر۔ تو گویاگزشتہ دونوں جنگوں میں جو دس کروڑ مرد ضائع ہوئے اُن کے بالمقابل جو عورتوں کی تعد بچ گئی اُس کو کہاں کھپایا جائے۔ جائز راستہ تعدد نکاح تو مغربی قانون میں بند ہے، یہ دِقت اس صورت میں بھی باقی رہے گی اگر قبل از جنگ مرداورزن کی تعداد برابر ہو۔ اگر یہ کہا جائے کہ متعدد بیویوں سے بے انصافی ہوتی ہے تو بے انصافی ایک بیوی کے ساتھ بھی کی جاتی ہے لہٰذا ایک کی بھی بندش ہونی چاہیے۔ دلیل نمبر٤ : اکثر ایسا ہوتا ہے کہ پہلی بیوی بیمار ہوتی ہے اور مرض ممتد ہوتا ہے یا حیض ونفاس کی صورت ہوتی ہے یا بانجھ پن ہوتا ہے اور شوہر کو فرزند اور جانشین کی فکر ہوتی ہے ۔اس صورت میں جنسی جذبہ کی ضرورت بھی اس بیوی سے نہیں پوری ہوتی ، کیا ایسی صورت میں عقل کا تقاضا یہ نہیںکہ ان ضرورتوں کی تکمیل کے لیے دوسری بیوی نکاح میں لانے کی قانونی گنجائش موجود ہے ،یاکہ ان ضرورتوں کو کلیةً نظر انداز کردیاجائے ۔ اسلام نے ،جو دین ِفطرت ہے، ان سب گزشتہ حالات کو پیشِ نظررکھ کر بشرطِ عدل چار بیویوں تک کی اجازت دی، اور سابق اقوام وادیان کی لاتعداد زوجات کو عدل کی شرط پر چار میں محدود کردیا۔ یورپ میں آج کل شوہروں کی سپلائی کے لیے انجمنیں قائم ہیں اور عورتیں پریشان پھرتی ہیں لیکن شوہر نایاب ہوتا جا رہا ہے ، یہ عقدہ حل ہوجاتا اگر محمدی قانون پر عمل ہوتا ۔ جیسے کہ مسیحی دُنیا نے حالات سے مجبور ہوکر مسیحی قانون کو ترک کرکے طلاق میں محمدی قانون پر عمل کرکے مشکلات کو حل کیا اور نبی اُمّی کے قانون کی صداقت ماننے پر مجبور ہوئے ۔اسی طرح امریکہ نے بھی میڈیکل بورڈ کی تحقیقی رپورٹ کے بعد شراب کی صحتی ، نفسیاتی،حیاتیاتی مضرات پر مطلع ہوکر ١٩٣٧ء میں تحریم وبندش شراب کا قانون امریکہ میں نافذ کیا لیکن وہ بے لگام معاشرے کو پابند کرنے میں کامیاب نہ ہوسکا ۔ اب قانون تعد زوجات پر اعتراض کا جو اب ختم ہوا ۔اعتراض کا دوسرا جزء کہ ''نیت پر اعتراض'' اس کا جواب دیا جاتا ہے۔