ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
دیکھا کہ کچھ لوگ مختلف مقامات پر گردوپیش بیٹھے ہوئے ہاتھ اُٹھائے دُعاء کر رہے ہیں ۔ نوٹ : میں نے اپنی عادت ہمیشہ سے کر رکھی تھی کہ جب کسی پیغمبر کا اسم گرامی آئے تو علیہ و علی نبینا الصلٰوة والسلام یا علیہ السلام کہوں ۔اور اگر کسی صحابی کا نام تنہا آئے تو رضی اللّٰہ عنہ کہوں اور اگر سند حدیث میں دوسرے اکابر کے ساتھ آئے تو رضی اللّٰہ عنہ وعنہم کہوں اور اگر ائمہ مذہب اور علماء و اولیاء سلف کا نام آئے تو رحمہم اللّٰہ تعالیٰ کہوں خواہ اپنے مذہب کے ہوں یا شافعی ،مالکی ، حنبلی وغیرہ ہوں بشرطیکہ اہلِ سنت والجماعت ہوں ۔ (١١) خواجہ ابراھیم ابن ا دھم رحمة اللہ علیہ کو خواب میں دیکھا کہ ایک کرسی پررونق افروز ہیں میں حاضر ہوا تو ایک کھجور کاتہائی حصہ مجھے عطا ء فرماکر کہا کہ باقی دو حصے اور مشائخ کے ذریعہ سے پہنچائے جائیں گے۔ (١٢) دیکھا کہ گیارہ بارہ اولیا ء اللہ کبار مشائخ میں سے تشریف لائے ہیں اور سب نے اجازت بیعت عطاء فرمائی ہے۔ (١٣) دیکھا کہ ایک بہت بڑا میدان ہے اور اس میں آسمان سے معلق ڈول لٹک رہے ہیں جن کے وہ تار جن سے آسمان تک ان کا علاقہ ہے میں دیکھ رہا ہوں او ر وہ ڈول برابر یکے بعد دیگرے آتے ہیں او ر میں ڈولوں کو اُلٹتا ہوں تو مٹھائی زمین پر اقسام مختلفہ کی ڈھیر ہوجاتی ہے ۔میں دیکھ رہا ہوں کہ بہت بڑا ڈ ھیر مٹھائی کا ہو گیا ہے اورلوگ اس کو وہاں کھا رہے ہیں ۔ (١٤) اس زمانہ میں (جبکہ خواب دیکھا ہے ) التزام کرتا تھا کہ باوضو سویا کروں چنانچہ باوضو شب کو چھت پر سویا تھا اور یہ مکان بقیع شریف اور حجرۂ مطہرہ کے تقریباً درمیان میں واقع تھا ۔نصف شب کے پہلے دیکھا کہ ایک شخص کہتا ہے کہ تجھ کو امام زماںاور افسر حج بنائیں گے میں نے اس خواب کو شرم کی وجہ سے نہ حضرت گنگوہی قدس اللہ سرہ العزیز سے اور نہ حضرت شیخ الہند رحمة اللہ علیہ سے ذکر کیا اور اسی طرح والد صاحب مرحوم اور بھائی صاحب بلکہ غالباً سوائے حکیم فرزند علی صاحب مرحوم دہلوی (مہاجر مدینہ منورہ ) کسی سے بھی ابھی تک ذکر نہیں کیا۔ (١٥) دیکھا ایک بہت بڑا درخت ہے جس کی ٹہنیاں چاروں طرف پھیلی ہوئی سایہ فگن ہیں اس درخت کی سب سے فوقانی سطح پر سمجھ رہا ہوں کہ جناب باری عزاسمہ جلوہ فرماہیں ۔ہیبت وجلال بے حد محسوس کر رہاہوں اور کچھ اوپر سے ارشاد ہو رہا ہے(جس کی پوری تفصیل یاد نہیں رہی)۔ (١٦) ایک روز مسجد نبوی کے اگلے حصہ کی محراب میں ( جس کو محراب عثمانی کہا جاتاہے ۔جہاں حضرت عثمان نماز پڑھاتے وقت کھڑے ہوتے تھے )ذکر کر رہا تھا کہ نیند آ گئی دیکھتا ہوں کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ تشریف فرما ہیں۔