ماہنامہ انوار مدینہ لاہور اپریل 2003 |
اكستان |
|
سرپرستی فرمائیں ''۔ (جماعت شیخ الہند اور تنظیم اسلامی ص ٩٢) آخر میں لکھتے ہیں : ''کاش کہ علمائے کرام ہماری ان گزارشات پر سیخ پا نہ ہوں بلکہ ٹھنڈے دل سے غور کریں کہ ع وہ کیا گردوں تھا تو جس کا ہے اک ٹوٹا ہوا تارا نوٹ : (١) ڈاکٹراسرار صاحب نے اپنا مطلب نکا لنے کے لیے ابوالکلام آزاد کو غیر عالم بتایا حالانکہ وہ مسلمہ عالم دین تھے مولانا آزاد خود لکھتے ہیں '' ١٩٠٣ ء میں کہ عمر کا پندرھواں سال شروع ہوا تھا میں درسِ نظامیہ کی تعلیم سے فارغ ہو چکا تھا ۔۔۔۔ فاتحہ فراغ کی مجلس ہی میں طلبا کاایک حلقہ میرے سپرد کر دیا گیا ۔۔۔۔ میں طلباکو مطول ،میر زاہد اور ہدایہ وغیرہ کا درس دیتا تھا ۔ (غبار خاطر ص ٩٩ ۔٩٨ ) سکہ بند اور مسلم عالم دین ہونے کی آخراس سے بڑھ کر اور کیا صراحت ہوگی۔ (٢) ڈاکٹراسرار صاحب جب تاریخ اور دین دونوں ہی کو مسخ کرنے سے نہیں چوکتے اور نشاندہی کرنے پر بھی ماننے کو تیار نہیں ہوتے تو وہ کس منہ سے علماء کا تعاون طلب کرتے ہیں۔ تاریخ کا مسخ تو ہم ذکر کر چکے ۔اب ڈاکٹر اسرار صاحب کے دین کے مسخ کی بھی چند مثالیں ملاحظہ فرمائیں : (١) ڈاکٹر اسرار صاحب بھی فرماتے ہیں کہ جس کے دل میں نہ تو مثبت طور پر ایمان ہو اور نہ منفی طورپر کفر ہو بلکہ دل دونوں سے خالی ہو ۔گویا حالت صفر یعنی ZERO VALUEکی ہو وہ اگر نیک عمل کرے تو اس کے اعمال مقبول ہیں اور اپنے اس باطل عقیدے کو وہ قرآن پاک کی طرف منسوب کرتے ہیں حالانکہ اعمال کی قبولیت کے لیے ایمان کے وجود کی شرط قرآن پاک میں صراحت سے مذکور ہے۔ (٢) ڈارون کے نظریۂ ارتقا ء کو تسلیم کرتے ہیں او ر اس کو قرآن سے ثابت مانتے ہیںحالانکہ قرآن کی تصریحات اس کی کلی نفی کرتی ہیں ۔ (٣) دین اور عبادت کا جومعنی ڈاکٹر اسرار صاحب بتاتے ہیں وہ قرآن و حدیث کے مطابق باطل ہے ۔ (٤) قرآن پاک کو سمجھنے کے بقدر عربی زبان سیکھنے کو فرض عین قرار دیتے ہیں۔ (٥) گناہ پر اسرار پر ہمیشہ کے لیے جہنم میں رہنے کا فتوٰی دیتے ہیں ۔ مولانامدنی سے ڈاکٹر اسرار صاحب کا اختلاف : نوائے وقت (١٨جنوری ٢٠٠٣ ) میں شائع شدہ اپنے وضاحتی مضمون میں ڈاکٹر اسرار صاحب لکھتے ہیں : ''میرا مولانا حسین احمد مدنی کی سیاسی حکمتِ عملی سے ہمیشہ شدید اختلاف تھا اور تاحال ہے''۔