ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
یسوع ''کے نام سے یہ سفر کیا ۔اس لفظ کا مطلب ہے ''بنی اسرائیل کو جمع کرنے والا ''قادیانیوں کی لاہوری جماعت کے رکن خواجہ نذیر احمد نے یہ دعوٰ ی کیا کہ حضرت مریم نے بھی حضرت عیسٰی کے ساتھ ہندوستان کا سفر کیا تھا ۔ ٢ اور مری میں وفات پائی جو کہ پاکستان کے دارالحکومت سے تقریباً ٤٥ کلو میٹر دور ہے ۔لفظ مری حضرت مریم کے نام ''میری ''کی ایک بگڑی صورت ہے اور آپ کے نام کی وجہ سے مشہور ہے ۔بی بی مریم کی مری میں و فا ت کے بعدحضرت عیسٰی علیہ السلام کشمیر کی طرف ہجرت کرگئے اور١٢٠ سال کی عمر میں وفات پائی ۔آپ کا مقبرہ خان یار سٹریٹ سرینگر کشمیر میں واقع ہے۔ آپ کاحواری سینٹ تھامس جنوبی ہندوستان چلا گیا اور وہاں ایک کلیساء کی بنیاد رکھی ۔اس ساری کہانی کا لب لباب اس مفروضے پر مبنی ہے کہ ٧١٢ قبل مسیح میں بنی اسرائیل کے دس قبائل گم ہو گئے اور مشرقی ممالک خصوصاًافغانستان اور کشمیر میں آکر بس گئے ۔اگر یہودیوں کی ان ممالک میں آباد کاری نہ ہوئی ہوتی تو حضرت عیسٰی علیہ السلام کبھی ان ممالک کا سفر اختیار کرتے اور فلسطین سے ہندوستان نہ آتے ، یہی تمام گفتگو کا خلاصہ ہے۔ اسرائیلی قبائل بکھرنے کے بعد دوسری قوموںمیں ضم ہو گئے موجودہ اقوام ان کی اولاد ہیں ۔پروپیگنڈہ کا مقصدیہودیوں کی قومیت پسندی کی تحریک ''اینگلو ۔اسرائیلیت '' کو تقویت دینا تھا جو صیہو نیت سے قبل پوری دنیا میں پھیل گئی تھی۔ جیسا کہ پہلے بیان کیا جا چکا ہے کہ اینگلو ۔اسرائیلیت کی تحریک یہودیوں اور ان کے آلہ کاروں نے اس مفروضے پر شروع کی تھی کہ آشوریوں کے اسیر دس قبائل (٧٢١ ق م) نے عارضی اقامت کے بعد مغرب کارخ کیا جبکہ بابل کے اسیروں نے (٥٨٦ق م) افغانستان سے ہو کر ہندوستان میں پناہ لی۔ غیر یہودی حکومتوں کے دبائو نے انہیں دنیائے تہذیب میں گم کر دیا۔یورپی اقوام (جو کہ دس گمشدہ قبائل کی اولاد بتائی گئیں ) کو درخواست کی گئی کہ وہ کتاب مقدس کی پیش گوئیوں کی مطابقت میں ایک علیحدہ سرزمین کے حصول میں اپنے بھائیوں کی مدد کریں ۔تاہم پی کے ہٹی نے یہ ثابت کیا ہے کہ دس قبائل کبھی گم نہیں ہوئے اور یہ ایک نیم فرضی تاریخی داستان ہے ٣ انگریزوں کے اسرائیلیوں کی اولاد ہونے کا نظریہ سب سے پہلے ١٦٤٩ ء میں جان سیڈلر نے اپنی کتاب ''حقوقِ سلطنت'' میں پیش کیا ۔اس نے انگریزی قانون اور یہودیوں و عبرانیوںکی رسوم کے مابین ایک متواتر مماثلث پیش کی۔ برطانوی بحریہ میںنصف مشاہرے پر کام کرنے والے ایک مخبوط الحواس افسر رچرڈ برادرز (١٧٥٧ئ۔١٨٣٢ئ) نے بہت جلد اسرائیل کی ارض مقدس میں بحالی اور اپنی شہزادہ یہود کے طورپر تعیناتی کی پیش گوئی کی۔ ١٨٤٠ ء مین جان ولسن نے اس نظریہ کو اپنایا اور اس کی وسیع پیمانے پر تشہیر کی ۔ اس کی پہلی کتاب ''ہماری اسرائیلی ابتدا ء '' اس نظرئیے کی پہلی مطابقت آمیز صفحہ نمبر 48 کی عبارت ٢ خواجہ نذیر احمد ''عیسیٰ زمین پر اور آسمان میں '' عزیز منزل لاہور ۔ ١٩٥٢ئ۔ صفحہ نمبر ٣٥٥۔اور اسد اللہ کشمیری''حضرت مریم کا سفر کشمیر''۔ربوہ ٣ پی کے ہٹی ''تاریخ شام '' صضحہ نمبر ٩٦