ماہنامہ انوار مدینہ لاہور مارچ 2003 |
اكستان |
|
٢٨ ذیقعدہ ١٣٣٣ھ ٩اکتوبر ١٩١٥ء کی شام مکہ مکرمہ پہنچے ۔حافظ عبدالجبار علی جان دہلوی کی معرفت جن کا خاندان حضرت سید احمد شہید اور بعد میں ا ب تک مجاہدین ستھیانہ سے تعلق رکھتا تھا گورنر حجاز سے ملا قات فرمائی اس نے ہر قسم کی تحریر ات دیدیں جو غالب نامہ کے نام سے مشہور ہوئیں (گورنر کا نام غالب پاشا تھا )۔ ایک تحریر گورنر مدینہ منورہ بصری پاشاکے نام ایک ترکی انور پاشا (استنبول ) کے نام تھی۔ آپ کے استنبول جانے کے بجائے آپ جب مدینہ منورہ ٦محرم ١٣٣٤ ھ کو پہنچے تو وہاں انور پاشا اور جمال پاشا آئے ہوئے تھے ان سے ملاقات ہوئی انہوں نے مزید تحریر ات دیں اپنی طرف سے امداد و اعانت کا وعدہ تھا اور ہر شخص کو جو ترکی رعیت یا ملازم ہو حکم تھا کہ مولانا محمود حسن صاحب پر اعتماد کرے اور ان کی اعانت میں حصہ لے۔ آپ نے انور اور جمال پاشا سے یہ خواہش ظاہر کی کہ مجھے براہِ ایران یاغستان پہنچا دیں، جمال پاشا نے جواب دیا کہ ہم اس وقت اس سے عاجز ہیںروس نے ایران کے راستہ کو اور انگریز نے عراق کے راستہ کو کاٹ دیا ہے جس کا اصل مقصد ہے کہ ترکی اور افغانستان میں مواصلات نہ رہیں ۔ایران میں روسی فوجیں داخل ہوکر سلطان آباد پر اور عرا ق میں انگریزی فوجیں کوت العما رہ پر جنگ کر رہی ہیں کوئی اطمینان بخش صورت ہمارے قبضہ میں نہیں ہے آپ کو ہندوستان ہی کے راستہ سے یاغستان جانا چاہیے۔ غرض مدینہ منورہ میں شریفِ مکہ کی علانیہ بغاوت کے جاری ہو جانے کے امکانات ختم ہوگئے تو شریف حسین نے شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن اور ان کے رفقاء کا ر کو گرفتار کرکے انگریزوں کے حوالہ کر دیا اس وقت حضرت طائف سے مکہ مکرمہ تشریف لے گئے تھے یہ ٦شوال ١٣٣٤ھ کا وا قعہ ہے ۔چونکہ شیخ الہند حضرت مولانا محمود حسن رحمہ اللہ کی طرح حضرت مولانا حسین احمد مدنی رحمہ اللہ بھی ترکوں کو کافر نہیںکہتے تھے اور ترکوں کے سلطان کو خلیفة المسلمین اور اس کے خلاف بغاوت کو ناجائز سمجھتے تھے انگریزوںاور انگریزی چیزوںاوریورپین تہذیب سے آپ کو نفرت تھی اس لیے وہ بھی مجرم تھے اور یہی نظریات شریفی حکومت کی نظر میں باغیانہ جرائم تھے حضرت مدنی تحریر فرماتے ہیں : پولیس کا آدمی مجھ کو اور وحید کو بلانے کے لیے پہنچا ۔وحید ( حضرت مدنی رحمہ اللہ کے بھتیجے ) موجو دنہیں تھا مجھ کو حمید یہ میں لے گئے کمشنر پولیس نے مجھ کو کہا کہ ''تو انگریزی حکومت کو بُرا کہتا ہے اب اس کا مزہ چکھ ''اور قید خانہ میں بھیج دیا۔ اس کے بعد عشاء کے قریب حضرت شیخ الہند رحمہ اللہ کو حراست میں لیا گیا اور اُونٹوں پر سوار کراکر مسلح گارد کی حفاظت میں جو ساٹھ اونٹوں پر لدی ہوئی تھی جدہ روانہ کر دیا گیا ۔حضرت مولانا تحریر فرماتے ہیں : مجھ کو قید خانہ میں کوئی حالت صبح تک معلوم نہ ہوئی صبح کو جب احباب ملنے آئے تب معلوم