(۳) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے منقول ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَا مِنْ اِمْرَئٍ مُسْلِمٍ تَحْضُرُہُ صَلاَۃً مَکْتُوْبَۃً فَیُحْسِنُ وُضُوْئَ ہَا وَخُشُوْعَہَا وَرُکُوْعَہَا إِلاَّ کَانَتْ کَفَّارَۃً لِمَا قَبْلَہَا مِنَ الذُّنُوْبِ، مَا لَمْ یُؤْتِ کَبِیْرَۃً وَذٰلِکَ الدَّہْرَ کُلَّہٗ۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: جو مسلمان آدمی فرض نماز کا وقت آنے پر اس کے لئے اچھی طرح وضو کرے، پھر پورے خشوع اور اچھے رکوع وسجود کے ساتھ نماز ادا کرے تو وہ نماز اس کے پچھلے گناہوں کا کفارہ بن جائے گی، جب تک کہ وہ کسی کبیرہ گناہ کا مرتکب نہ ہوا ہو، اور نماز کی یہ برکت اس کو ہمیشہ ہمیش حاصل ہوتی رہے گی۔
اس حدیث شریف سے معلوم ہوا کہ نماز کی یہ تاثیر وبرکت کہ وہ سابقہ گناہوں کا کفارہ بن جاتی ہے، اور پہلے گناہوں کی گندگی کو دھو ڈالتی ہے، اس شرط کے ساتھ مشروط ہے کہ وہ آدمی کبیرہ گناہوں سے آلودہ نہ ہو؛ کیوں کہ کبیرہ گناہوں کی نجاست اتنی غلیظ ہوتی ہے اور اس کے ناپاک اثرات اتنے گہرے ہوتے ہیں جن کا ازالہ صرف توبہ ہی سے ہوسکتا ہے۔ (معارف الحدیث ۳؍۱۱۶)
(۴) حضرت زید بن خالد جہنی رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا:
مَنْ صَلّٰی سَجْدَتَیْنِ لاَ یَسْہُوْ فِیْہِمَا غَفَرَ اللّٰہُ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ (مسند احمد)
ترجمہ: جو بندہ ایسی دو رکعت نماز پڑھے جس میں اس کو غفلت بالکل نہ ہو تو اللہ تعالیٰ اس نماز ہی کے صلہ میں اس کے سارے سابقہ گناہ