ارشاد فرمایا کہ:
أَرَأَیْتُمْ لَوْ أَنَّ نَہَراً بِبَابِ أَحَدِکُمْ یَغْتَسِلُ فِیْہِ کُلَّ یَوْمٍ خَمْساً ہَلْ یَبْقیٰ مِنْ دَرَنِہٖ شَیْئٌ، قَالُوْا لاَ یَبْقیٰ مِنْ دَرَنِہٖ شَیْئٌ، قَالَ فَذٰلِکَ مَثَلُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسِ یَمْحُوْ بِہِنَّ اللّٰہُ الْخَطَایَا۔ (متفق علیہ)
ترجمہ: بتاؤ! اگر تم میں سے کسی کے دروازہ پر نہر جاری ہو، جس میں وہ روزآنہ پانچ بار نہاتا ہو، تو کیا اس کے جسم پر کچھ میل کچیل باقی رہے گا؟ صحابہ نے عرض کیا کہ کچھ بھی نہیں باقی رہے گا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا بالکل یہی مثال پانچ نمازوں کی ہے، اللہ تعالیٰ ان کے ذریعہ سے خطاؤں کو دھوتا اور مٹاتا ہے۔
حدیث واضح کررہی ہے کہ وہ صاحب ایمان بندہ جو درحقیقت ایمان کی دولت سے مالا مال ہو جب وہ نماز میں مصروف ہوتا ہے تو یہ نماز اس کے گناہ کواسی طرح مٹادیتی ہے جس طرح نہر کی موجوں میں نہانے والے کے جسم سے میل کچیل ختم ہوجاتا ہے۔
(۲) حضرت عثمانِ غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں :
مَنْ تَوَضَّأَ لِلصَّلاَۃِ فَأَسْبَغَ الْوُضُوْئَ ثُمَّ مَشٰی إِلیَ الصَّلاَۃِ الْمَکْتُوْبَۃِ، فَصَلاَّہَا مَعَ النَّاسِ، أَوْ مَعَ الْجَمَاعَۃِ، أَوْ فِیْ الْمَسْجِدِ، غَفَرَ اللّٰہُ لَہٗ ذُنُوْبَہٗ۔ (مسلم شریف)
ترجمہ: جو نماز کے لئے وضو کرتا ہے اور مکمل وضو کرتا ہے پھر فرض نماز کے لئے مسجد کی طرف جاتا ہے اور لوگوں کے ساتھ یا جماعت کے ساتھ یا مسجد میں نماز ادا کرتا ہے اللہ اس کے گناہوں کو بخش دیتا ہے۔