وُضُوْئِیْ ہٰذَا، ثُمَّ قَالَ: مَنْ تَوَضَّأَ وُضُوْئِیْ ہٰذَا ثُمَّ یُصَلِّیْ رَکْعَتَیْنِ، لاَ یُحَدِّثُ نَفْسَہٗ فِیْہِمَا بِشَیْئٍ إِلاَّ غُفِرَ لَہٗ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِہٖ۔ (صحیح بخاری شریف)
ترجمہ: میں نے دیکھا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اسی طرح وضو کیا اور وضو کے بعد فرمایا کہ جو اس طرح وضو کرے پھر دو رکعت نماز ادا کرے اور دورانِ نماز اپنے دل سے باتیں نہ کرے (یعنی مکمل دھیان اور استحضار سے نماز پڑھے) تو اس کے تمام پچھلے گناہ معاف کردئے جاتے ہیں ۔
(۲) حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے مروی ہے کہ:
أَنَّ رَجُلاً أَصَابَ مِنْ اِمْرَأْۃٍ قُبْلَۃً فَاَتیَ النَّبِیَّ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَذَکَرَ ذٰلِکَ لِہٗ، قَالَ فَنَزَلَتْ: {وَأَقِمِ الصَّلاَۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ، وَزُلَفاً مِّنَ اللَّیْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئٰتِ، ذٰلِکَ ذِکْریٰ لِلذَّاکِرِیْنَ} قَالَ: فَقَالَ الرَّجُلُ: أَلِیْ ہٰذِہٖ یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ؟ قَالَ: لِمَنْ عَمِلَ بِہَا مِنْ أُمَّتِیْ۔ (متفق علیہ)
ترجمہ: ایک صاحب کسی عورت کا بوسہ لینے کے گناہ کے مرتکب ہوگئے اور پھر خدمتِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم میں حاضر ہوکر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو صورتِ حال بتائی، اس وقت اللہ نے یہ آیت نازل فرمائی: {وَأَقِمِ الصَّلاَۃَ طَرَفَیِ النَّہَارِ، وَزُلَفاً مِّنَ اللَّیْلِ إِنَّ الْحَسَنَاتِ یُذْہِبْنَ السَّیِّئٰتِ، ذٰلِکَ ذِکْریٰ لِلذَّاکِرِیْنَ} (کہ آپ دن کے دونوں حصوں میں اور رات کے ایک حصہ میں نماز پابندی سے پڑھا کیجئے، حقیقت یہ ہے کہ برائیوں کو نیکیاں مٹادیتی ہے) اس پر ان صاحب نے عرض کیا کہ