غَیْرُکَ
بہت بلند ہے، اور تیرے علاوہ کوئی معبود نہیں۔
نوافل اور تہجد میں مختلف دعائیں آئی ہیں، مثلاً:۔
اَلّٰلھُمَّ بَاعِدْ بَیْنِیْ وَ بَیْنَ خَطَایَایَ کَمَا بَاعَدْتَ بَیْنَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ اَللّٰھُمَّ اغْسِلْنِیْ مِنْ خَطَایَایَ بِالْمَاءِ وَالثَّلْجِ وَالْبَرَدِ، اَلّٰلھُمَّ نَقِّنِیْ مِنَ الذُّنُوْبِ وَالْخَطَایَا کَمَا یُنَقّٰی الثَّوْبُ الْأَبْیَضُ مِنَ الدَّنَسِ۔
اے اللّٰہ مجھ میں اور میری خطاؤں میں ایسی دوری کر دے جیسی مشرق و مغرب میں تو نے دوری کی ہے، اے اللّٰہ مجھے میرے گناہوں سے پانی، برف اور اولوں سے دھو دے، اے اللّٰہ مجھے گناہوں اور خطاؤں سے ایسا صاف کر دے جیسے میل کچیل سے سفید کپڑا صاف کیا جاتا ہے۔
اس کے بعد آپ " اعوذ باللّٰه من الشیطان الرجیم، بسم اللّٰه الرحمن الرحیم" پڑھتے، پھر سورہ فاتحہ پڑھتے، آپ کی قرأت صاف اور ایک ایک لفظ الگ کرکے ہوتی، ہر آیت پر ٹھہرتے، اور اختتام آیت کو کھینچ کر پڑھتے، جب سورۂ فاتحہ سے فارغ ہوتے، تو آمین کہتے ۱۔ آپ کے دو سکتے ہوتے تھے،ایک تو تکبیر اور سورۂ فاتحہ کے درمیان، اور دوسرا سورۂ فاتحہ کے بعد یا رکوع سے پہلے، سورۂ فاتحہ سے فارغ ہو کر کوئی دوسری سورہ پڑھتے، کبھی طویل سورہ ہوتی، اور کبھی سفر وغیرہ کی وجہ سے مختصر سورہ پڑھتے، اکثر اوقات درمیانی سورتیں پڑھتے، جو نہ بہت طویل ہوتیں نہ بہت مختصر، فجر کی نماز میں ساٹھ ۶۰ سے لے کر سو ۱۰۰ آیتوں تک
------------------------------
۱ آمین کے سلسلہ میں وارد ہونے والی احادیث کی بنیاد پر اس کو زور سے یا دھیرے سے کہنے کے بارے میں علماء کا اختلاف ہے، جس کی تفصیل کتب احادیث کی شروح، اور کتب فقہ میں دیکھی جا سکتی ہے۔