من ابتدع فی الاسلام بدعۃ یراھا حسنۃ، فقد زعم أن محمدًا صلی اللّٰہ علیہ وسلم خان الرسالۃ، فإن اللّٰه سبحانہ یقول: "اَلْیَوْمَ اَکْمَلْتُ لَکُمْ دِیْنَکُمْ "، فما لم یکن یومئذٍ دیناً، فلا یکون الیوم دیناً ۔۱۔
جس نے اسلام میں کوئی بدعت پیدا کردی، اور اس کو وہ اچھا سمجھتا ہے، وہ اس بات کا اعلان کرتا ہے کہ محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ( نعوذ باللّٰہ) پیغام پہونچانے میں خیانت کی، اس لئے کہ اللّٰہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ " میں نے تمہارے لئے تمہارا دین مکمل کر دیا"۔ پس جو بات عہد رسالت میں دین نہیں تھی، وہ آج بھی دین نہیں ہو سکتی۔
شریعتِ مَنرَّل من اللّٰہ کی خصوصیت، اس کی سہولت، اور اس کا ہر ایک کے لئے ہر زمانہ میں قابل عمل ہونا ہے، اس لئے کہ جو دین کا شارع ہے، وہ انسان کا خالق بھی ہے، وہ انسان کی ضروریات، اس کی فطرت اور اس کی طاقت و کمزوری سے واقف ہے:۔
أَلَا يَعْلَمُ مَنْ خَلَقَ وَهُوَ اللَّطِيفُ الْخَبِيرُ ہ
( اور بھلا) کیا وہ نہ جانے گا جس نے پیدا کیا، اور وہ باریک بین ( اور) پورا با خبر ہے۔
اس لئے تشریع الٰہی اور شریعت سماوی میں ان سب چیزوں کی رعایت ہے، مگر جب انسان خود شارع بن جائیگا تو اس کا لحاظ نہیں رکھ سکتا، بدعات کی آمیزشوں
------------------------------
۱ روایت ابن الماجشونِ عن الام مالکؒ ۔