إِلَّا نُوحِي إِلَيْهِ أَنَّهُ لَا إِلَـٰهَ إِلَّا أَنَا فَاعْبُدُونِ ه ( سورۂ انبیاء ۲۵)
یہی وحی بھیجی کہ میرے سوا کوئی معبود نہیں، تو میری عبادت کرو۔
اور کبھی تفصیل کے ساتھ ایک ایک نبی کا نام لیتا ہے، اور بتاتا ہے کہ اس کی دعوت کی ابتداء اسی توحید کی دعوت سے ہوئی تھی۱ ۔ اور پہلی بات جو انھوں نے کہی وہ یہی تھی" قَالَ یٰقَوْمِ اعْبُدُوااللّٰهَ مَالَکُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرُہٗ" ( اے میری قوم کے لوگو! خدا کی عبادت کرو اس کے سوا تمہارا کوئی معبود نہیں۔ الاعراف ۵۹)
یہی بت پرستی اور شرک ( یعنی خدا کے علاوہ دوسروں کو معبود بنانا اور ان کے سامنے انتہائی ذلت و مسکنت کا اظہار، ان کے سامنے سجدہ ریزی، ان سے دعا و مدد کی طلب، اور ان کے لئے نذرو نیاز) عالمگیر طویل العمر اور سخت جان " جاہلیت" ہے، جو کسی زمانہ کے ساتھ مخصوص نہیں، اور یہی نوع انسانی کا قدیم ترین و مہلک ترین مرض ہے، جو تاریخ انسانی کے تمام ادوار، تمدن معاشرت، معیشت و سیاست کے تمام تغیرات اور انقلابات کے باوجود بھی نوع انسانی کے پیچھے لگا رہتا ہے، اللّٰہ کی غیرت اور اس کے غضب کو بھڑکاتا ہے، بندوں کی روحانی، اخلاقی اور تمدنی ترقی کی راہ کا روڑا بنتا ہے، اور ان کو انسانیت کے بلند درجہ سے گرا کر پستی کے عمیق و مہیب غاروں میں اوندھے منہ ڈال دیتا ہے، اور اسی کی تردید قیامت تک کے لئے دینی دعوتوں اور اصلاحی تحریکوں کا بنیادی رکن اور نبوت کی ابدی میراث ہے:۔
وَجَعَلَھَا کَلِمَةً بَۢاقِیَةًفِیْ عَقِبِهٖ
اور یہی بات اپنی اولاد میں چھوڑ گئے
------------------------------
۱ سورۂ اعراف میں حضرت نوح۠، حضرت ہود۠ ، حضرت صالح۠، حضرت شعیب۠ کا نام لے لے کر ان کی اس دعوتِ توحید کا ( اِنھیں الفاظ کے ساتھ جو اوپر آئے ہیں) تذکرہ کیا گیا ہے ( سورۂ اعراف از رکوع ۸ تا رکوع۱۲ نیز سورۂ ہود رکوع ۳ تا رکوع ۸)