وَالَّذِينَ جَاهَدُوا فِينَا لَنَهْدِيَنَّهُمْ سُبُلَنَا ۚ وَإِنَّ اللَّـهَ لَمَعَ الْمُحْسِنِينَo (العنکبوت-۶۹)
اور جن لوگوں نے ہمارے لئے کوشش کی ہم ان کو ضرور اپنے رستے دکھا دیں گے، اور خدا تو نیکو کاروں کے ساتھ ہے۔
شاید قارئین کو یہ خیال ہو کہ اس مختصر سی کتاب میں جو مضامین ذکر کئے گئے ہیں، وہ کوئی نئے نہیں بلکہ وہ عام معلومات ہیں، وہ سب کتاب الہی (جو ہر مسلمان کا وظیفہ حیات ہے) اور حدیث نبوی (جو شائع و ذائع) ہے، کی صفحات میں بکھرے ہوئے ہیں، اور قدیم و جدید مستند علماء کہ کتابوں میں یہ سارے مضامین اگر یکجا نہیں، تو متفرق طور پر موجود ہیں، اور خود مصنف نے اس موضوع پر امام غزالی رح کی دور سے اب تک لکھی جانے والی کتابوں کا تذکرہ کیا ہے، اس لئے کتاب میں سوائے تلخیص و تسہیل اور جدید ذوق کی رعایت کے، کوئی نُدرت، کوئی نئی دریافت، یا کسی دفینہ کی نشاندہی نہیں، لہذا اس کتاب کے مضامین سے فائدہ اٹھانے، اور اس کی غرض و غایت تک پہونچنے، اور اس زندگی کو جو اپنے خاص انداز اور عادت کے مطابق ایک ڈھّرے پر چل رہی ہے، ایمان و احتساب اطاعت و انقیاد کی اس زندگی میں تبدیل کرنے کا جو ایمانی رنگ میں رنگی ہوئی، اور اسلامی اخلاق سے آراستہ ہو، کیا طریقہ ہے ؟ ایک مسلمان کہاں سے شروع کرے، اور کس چیز کو مقدم رکھے کہ خاطر خواہ نتیجہ برآمد ہو، اور محسوس طور ہر حالت میں خوش آئند تبدیلی رونما ہو جس سے اس کا قلب و ضمیر مطمئن ہو سکے او جس کو اس کے ہم نشین صاف طور پر محسو کریں
اسی مقصد کی خاطر اور اسی سوال کے جواب میں مندرجہ ذیل تجربے اور مشورے پیش کئے جا رہے ہیں، امید ہے کہ کتاب کا سنجیدگی اور طلب صادق کے ساتھ مطالعہ کرنے والے جن کو اللہ تعالٰے نے ہمت و عزیمت اور حقیقت پسندی اور خلوص کی دولت سے