یا رسول اللہ ! قال: اصلاح ذات البین، و فساد ذات البین ھی الحالقۃ۔ (ابو داود)
صحابہ نی عرض کیا ، کیوں نہیں، اے اللہ کے رسول صہ ! آپ نے فرمایا: تعلقات کی اصلاح کرنا ،اور تعلقات کا بگاڑ ہی(دین کو) مونڈ دینے والا ہے۔
۲۱ - لا تحقرنَّ من المعروف شیئاََ ولو ان تلقی اخاک بوجہ طلق۔ (مسلم)
معمولی سی بھلائی کو بھی خواہ وہ اپنے بھائی سے خوش روئی و خندہ پیشانی سے ملاقات ہی کیوں نہ ہو حقیر نہ سمجھو۔
۲۲۔ تری المومنین فی تراحمھم و توادھم و تعاطفھم کمثل الجسد اذا اشتکی منہ عضو تداعی لہ سائر الجسد بالسھر و الحمی۔ (متفق علیہ)
ایمان والوں کو ان کی آپس کی شفقت، محبت و الفت، اور ہمدردی میں ایک جسم جیسا پاو گے کہ اگر کسی عضو میں تکلیف یو تو سارے اعضاء جسم تپ اور بے خوابی میں اس کا ساتھ دیتے ہیں۔
۲۳- الخلق عیال اللہ، فاحبُّ الخلق الی اللی من احسن الی عیالہ (رواہ البہیقی فی سعب الایمان)
مخلوق اللہ کی عیال ہے تو اللہ کو سب سے زیادہ محبوب مخلوق وہ ہے، جو اس کے عایل کے ساتھ حسن سلوک کرے۔
۲۴۔ مازال جبریل یوصینی بالجار حتی ظننت انہ سیورثہ (صحیحین، ابو داود، و ترمذی)
جبرئیل علیہ السلام پڑوسی کے بارے میں مجھے اس قدر وصیت کرتے رہے کہ مجھے خیال ہونے لگا کہ وہ اس کو وارث بھی بنا دیں گے ۔