اور کمزور مظلوم مسلمان کے حالات سے چشم پوشی اختیار کر لیں اور تغافل برتیں جو دنیا کے کسی گوشہ میں ظلم و بربریت، ذلت و اہانت، تعذیب و ایذا رسانی اور طرح طرح کے سفاکانہ اور بہیمانہ مظالم کے نشانہ بنائے جا رہے ہوں اور ان کا قصور صرف اتنا ہو کہ وہ مسلمان ہیں، مسلمانوں کی یہ مجموعی ذمہ داری ہے کہ اس صورت حال کو تبدیل کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں اور ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑنے والے ان مجرموں کو کم سے کم اپنی ناپسندیدگی، نفرت اور شدید بے چینی کا احساس دلائیں، کیونکہ صحیح حدیث میں آپ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے:
تری المومنین فی تراحمھم و توادھم و تعاطفھم کمثل الجسد اذا اشتکی عضو تداعی لہ سائر الجسد باشھر والھمی۔
تم مومنوں کو اپنی آپس کی شفقت، الفت و محبت اور ہمدردی میں ایک جسم کی طرح پاؤ گے کہ جس کا ایک عضو اگر تکلیف میں مبتلا ہو جائے تو سارے اعضاء بے خوابی اور بخار میں اس کا ساتھ دیتے ہیں۔
اور ایک دوسری حدیث میں آتا ہے:
من لم یھتم بامر المسلمین فلیس منھم۔ (۲)
مسلمانوں کے حالات کی جو شخص فکر نہ کرے، وہ ان میں سے نہیں۔
------------------------------
۱۔ مسلم شریف، کتاب البر والصلۃ و الآدات، و بخاری شریف، کتاب الادب۔
۲۔ دیکھئے بہیقی کی "شعب الایمان"۔