روزہ دار خدا کے حضور کھڑا نماز پڑھ رہا ہے، اور خدا کی آیتیں تلاوت کر رہا ہے، نہ روزہ سے تھکتا ہے، نہ نماز سے یہاں تک کہ راہِ خدا میں جہاد کرنے والا (میدان جہاد سے) واپس آجائے"۔
اور فرمایا:"خدا کی راہ میں ایک صبح یا ایک شام کو نکلنا دنیا و مافیہا سے بہتر ہے، اور فرمایا کہ:"جنت کے دروازے تلوار کے سایوں کے نیچے ہیں" اور فرمایا:"راہ خدا میں جس کے دونوں قدم گرد آلود ہو جائیں، وہ آگ پر حرام ہو جائیں گے" اور فرمایا:"راہِ خدا کاغبار اور جہنم کا دھواں کسی بندہ کے چہے پر جمع نہیں ہو گا" اور فرمایا:"خداہ کی راہ میں مورچے پر جمے رہنا دنیا اور دنیا میں جو کچھ ہے، سب سے بہتر ہے" اور فرمایا:" اسلام کی چوٹی جہاد ہے" اور جب جنگ میں سخت رن پڑتا تو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا سہارا لیتے تھے، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم دشمن سے سب سے زیادہ قریب ہوتے تھے۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم عورتوں اور بچوں ہر ہاتھ اٹھانے سے منع فرماتے تھے، اور جب کوئی لشکر بھیجتے، تو اہل لشکر کو خدا کے خوف و تقویٰ کی وصیت فرماتے، اور فرماتے:" خدا کے نام سے خدا کی راہ میں چل پڑو، اللہ کے منکروں سے جنگ کرو، اور مُثلہ نہ کرنا، غدّاری و خیانت نہ کرنا، کسی بچہ کو قتل نہ کرنا"، اور جب کسی فوج یا لشکر کا کسی کو امیر بناتے تو وصیتوں کے ساتھ ایک وصیت یہ بھی ہوتی کہ "اپنے مشرک دشمن کا جب سامنا ہو تو انھیں تین چیزوں کی دعوت دو، ام میں سے جو بھی قبول کر لیں، تو تم بھی اسے قبول کر لو، اور اپنے ہاتھ ان سے روک لو، پھر ان کو اپنے علاقہ سے دارالمہاجرین منتقل ہونے کی دعوت دو، اور ان کو یہ بتا دو کہ اگر وہاں منتقل ہو گئے تو ان کے بھی وہی حقوق ہوں گے جو مہاجرین کے ہیں، اور ان کی ذمہ داریاں بھی مشترک ہوں گی، اور اگر وہ اس کے لئے تیار نہ ہوں تو بتا دو کہ ان کا معاملہ بادیہ میں رہنے والے