حضرت عائشہ رضی اللہ عنہما روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم یہ دعا کرتے تھے:-
اللَّهُمَّ إِنَّا اَعُوذُ بِكَ مِنْ عَذَابِ الْقَبْرِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَسِيحِ الدَّجَّالِ وَأَعُوذُ بِكَ مِنْ فِتْنَةِ الْمَحْيَا وَالْمَمَاتِ اللَّهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ الْمَأْثَمِ وَالْمَغْرَمِ
اے اللہ میں آپ کی پناہ چاہتا ہوں، عزاب قبر سے،اور آپ کی پناہ چاہتا ہوں دجّال کے فتنے سے، اور آپ کی پناہ چاہتا ہوں، موت و زندگی کے فتنے سے، اور آپ کی پناہ چاہتا ہوں گناہ سے، اور قرض کے بوجھ سے۔
کسی کہنے والے نے کہا کہ آپ مغرم (قرض کے بوجھ) سے بہت پناہ مانگتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ:-
إِنَّ الرَّجُلَ إِذَا غَرِمَ حَدَّثَ فَكَذَبَ وَ وَعَدَ فَأَخْلَفَ ۱؎
آدمی جب قرض کے بوجھ سے لد جاتا ہے تو بات کرتا ہے تو جھوٹ بولتا ہے، وعدہ کرتا ہے تو اس کے خلاف کرتا ہے۔
حضرت عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہما روایت کرتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی دعاون میں سے ایک دعا یہ تھی:-
اَللهُمَّ إِنِّي أَعُوذُ بِكَ مِنْ زَوَالِ نِعْمَتِكَ وَتَحَوُّلِ عَافِيَتِكَ وَمِن٘ فُجَاءَةِ نِقْمَتِكَ ، وَجَمِيعِ
اے اللہ میں آپ کی نعمت کے ختم ہو جانے آپ کی عافیت کے چھن جانے آپ کے اچانک غضب سے اور آپ کی تمام
------------------------------
۱؎ متفق علیہ