حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ ہی سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:-
لَا تَجْعَلُوا قَبْرِي عِيدًا، وَصَلُّوا عَلَيَّ فَإِنَّ صَلَاتَكُمْ تَبْلُغُنِي حَيْثُ كُنْتُمْ ۱؎
میری قبر کو جشن گاہ نہ بنانا، وہاں مجھ پر درود پڑھو، تمھارا درود خواہ تم کہیں بھی ہو مجھ تک پہونچتا ہے۔
حضرت کعب بن عجرہ رضی اللہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم باہر تشریف لائے ، تو ہم نے عرض کیا، اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آپ پر سلام کا طریقہ تو ہم کو معلوم ہو چکا، بتائیں کہ آپ پر درود کیسے بھیجیں، تو آپ نے فرمایا کہ یوں کہو:-
اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا صَلَّیْتَ عَلَى إِبْرَاهِیمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّكَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ، اللَّهُمَّ بَارِكْ عَلَى مُحَمَّدٍ وَعَلَى آلِ مُحَمَّدٍ كَمَا بَارَكْتَ عَلَى إِبْرَاهِیمَ وَعَلَى آلِ إِبْرَاهِیمَ إِنَّكَ حَمِیدٌ مَجِیدٌ ۲؎
اے ﷲ رحمت نازل فرما محمد صہ پر اور آل محمد صہ پر، جیسے رحمت نازل فرمائی ابراہیم عہ اور آل ابراہیم عہ پر، بیشک تو تعریف والا اور بزرگی والا ہے اے اﷲ تو برکت نازل فرما محمد صہ پر اور آل محمد صہ پر، جیسےتو نے برکت نازل فرمائی ابراہیم عہ اور آل ابراہیم پر ، بیشک تو تعریف والا بزرگی والا ہے
------------------------------
۱؎ابو داؤد شریف : ۲؎ متفق علیہ ، اس سلسلہ کی حدیث و روایات، درود کی حقیقت، اس کے خصائص اور فوائد و نکات کے لئے علامہ ابن قیم کی "جلاء الافھام فی الصلاۃ والسلام علی خیر الانام" اور حضرت شیخ الحدیث مولانا محمد زکریا صاحب کی "فضائل درود شریف" ملاحظہ فرمائیے۔