تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
گئی تو کافی وقت لگا ،شدت کے ساتھ اس کی طباعت کا مطالبہ کیا جانے لگا ،تو ایک طرف ترتیب دی جاتی رہی تو دوسری طرف اس پر نظر ثانی بھی کروائی گئی ۔ بڑی ناسپاسی ہوگی اگر اس موقع پر شکریہ ادا نہ کیا جائے شمس العلماء حضرت مولانا سلیمان شمسی ؔؒ دامت برکاتہم کا جو کہ اپنی پیرانہ سالی ،ضعف وکمزوری کے باوجود اس کے مسودہ کا معتدبہ حصہ بالاستیعاب ملاحظہ فرماتے رہے،اور اصلاح فرمائی ۔نیز حضرت مولانا رضوا ن الدین معروفی ؔشیخ الحدیث جامعہ ہذا کا جنہوں نے اس کا بڑے اہتمام سے مطالعہ فرما کر اصلاح فرمائی ۔اسی طرح مشہور ادیب زمانہ مولانا زبیر صاحب اعظمی ،قاری ابو الحسن صاحب اعظمی ،حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی ؔکا بھی شکر گذار ہوں کہ نہایت وسعت ظرفی اور خورد نوازی ،وافراد سازی کے جذبہ سے اس طفل تصنیف کی حوصلہ افزائی میں کوئی کمی نہ کی اور اپنی پر خلوص وپر اثر دعاؤں کے تمغوں سے نوازا ۔اسی طرح فراموش نہیں کر سکتا عزیزم جمال الدین راجستھانی ،اخی محمد راجستھانی ،اور محمد شوکت فتح پوری کو جنہوں نے راقم الحروف کی شکستہ تحریر میں مکتوب مسودہ کی تبییض کرنے کی کامیاب کوشش کی۔ نیز عزیزم مولانا مستقیم بھاگلپوری استاذ جامعہ منھاج العلوم رنجنی ناقابل فراموش ہیں جنہوں نے صرف دو رات کی قلیل مدت میں پروف ریڈنگ کا مشکل ترین کام انجام دیا۔ اللہ تعالیٰ ان تمام حوصلہ افزائی کرنے والے مشائخ کرام اور دیگر معاونین کو اپنی شایان شان بدلہ نصیب فرمائے ۔مکرر سہ کرر بانیٔ اشاعت العلوم نیز بانی ٔ جامعہ مظہر سعادت اور میرے ان تمام اساتذہ ذی مرتبت کا شکر گذار ہوں ،جنہوں نے صرف اس کتاب کی حد تک ہی نہیں بلکہ اس ذرہ ٔ بے مقدار کو بنانے کیلئے ہر موڑ اور ہر میدان میں مصروف رکھ کر یہ سبق دیا کہ کام کئے جاؤ کہ یہی سرمایۂ آخرت ہے ۔ آخر میں قارئین کرام سے التماس ہیکہ اگر کوئی فرو گذاشت سامنے آئے تو ناچیز کو ضرور مطلع فرماکر احسان فرمائیں، اور دعا فرمائیں کہ اللہ تعالیٰ نوآموز کی اس پہلی کوشش کو مفید عالم بنا کر میرے لئے میرے والدین کیلئے اور میرے محسنین کیلئے ذخیرۂ آخرت بنائے ۔آمین بجاہ سید المرسلین ۔ عبد الرحیم فلاحی خادم القرآن جامعہ اکل کوا