تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
اور تفاسیر قرآنیہ علماء ومفسرین کیلئے ،حالانکہ قرآن تو ھدی للناس ہے، اس لئے سارے لوگوں کیلئے اس کے ضروری مضامین سے واقف ہونا لابدی ہے ،اسی ضرورت کے پیش نظر ہمارے مشغول ومصروف اور کم فرصت افراد کے کانوں میں صدائے نورانی اور ندائے قرآنی گونجنے لگے اور ہم سب کیلئے قرآن سے استفادہ آسان ہو جائے ،یہ مختصر رسالہ ترتیب دیا گیا ہے جس میں سوا پارہ کی ترتیب سے کل ۲۷؍تراویح میں پورے قرآن مجید کا خلاصہ پیش کیا گیا ۔ اس سلسلہ کا داعیہ سب سے پہلے اس وقت پیدا ہوا جبکہ مادر علمی فلاح دارین میں جلالین ثانی کے درس کے دوران حضرت الاستاذ ناظم تعلیمات مولانا سید ذوالفقار احمد صاحب مدظلہ نے فرمایا کہ ایک کتاب پاکستان میں ایسی لکھی گئی ہے کہ جسمیں ہر ترویحہ میں ماقبل کی تلاوت شدہ چار رکعات کا خلاصہ پڑھ کر سنایا جاتا ہے ،اس قسم کا سلسلہ حفاظ کو شروع کرنا چاہیئے ، بڑوں اور بزرگوں کی باتیں کب رنگ لاتی ہیں کچھ کہا نہیں جا سکتا ۔ بہر حال طالب علمی کا زمانہ غفلت ونادانی کا ہوتا ہے ،بات آئی گئی ، اس دوران رفیق محترم مولانا داؤد صاحب حال مقیم افریقہ پاکستان سے ’’مختصر ات تراویح ‘‘کے نام ایک کتاب لائے اور راقم الحروف کو دی لیکن بہت جلد اس کو کسی کرم فرما کی نظر لگ گئی اور اس سے متوقع استفادہ نہ ہو سکا اسی دوران استاذ الاساتذہ حضرت مفتی عبد اللہ صاحب مظاہری ؔمدظلہ ٗ بانی جامعہ مظہر سعادت ہانسوٹ کے حکم سے صوبہ گجرات انکلیشور اسٹیشن کی مسجد میں اور جامع مسجد ہانسوٹ گجرات میں محراب سنانے کاموقع ملا تو وہاں کے باذوق افراد کے مطالبہ پر نماز کے بعد کوئی نہ کوئی مصروفیت رہا کرتی تھی ،منجملہ اس کے تراویح اور وتر کے مابین خلاصۂ تراویح سنانے کا بھی التزام کیا گیا ،نیز رئیس جامعہ اشاعۃ العلوم اکل کواکے حکم سے عنبڑ ضلع جالنہ مہاراشٹر مسجد شمشیر میں بھی یہ سلسہ جاری رہا، اور اس جگہ کے لوگوں نے اسے مفید اور کار آمد قرار دیا ،ہر دو بزرگوں نے اس کی افادیت کے پیش نظر اسے مرحلۂ طباعت میں لانے کا اصرار کے ساتھ حکم فرمایا ۔ چنانچہ ان حضرات کی توجہات کے پیش نظر اس سلسلہ کی ترتیب جدید شروع کی