تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
بڑھنے والوں کو پسند نہیں کرتا ،ارشاد باری ’’ اِنَّہٗ لَا یُحِبُّ الْمُسْرِفِیْنَ‘‘۔ارشاد باری ، اللہ نے حرام کردیئے ہیں بے شرمی کے کام خواہ وہ کھلے طور پور ہوں یا پوشیدہ طور پر ہوں ، اور حرام ہے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک کرنا اور حرام ہے اللہ کا نام لیکر یا اللہ کی جانب منسوب کر کے کوئی ایسی بات کہنا جس کے متعلق تمہیں علم نہ ہو کہ وہ بات اللہ نے ارشاد فرمائی ہے ۔ ’’ وَاَنْ تَقُوْلُوْا عَلٰی اللّٰہِ مَالَا تَعْلَمُوْنَ‘‘۔آگے نافرمانوں کا ذکر فرماتے ہوئے ارشاد ہے کہ اللہ سے سرکشی کرنے والوں کا جنت میں داخلہ ایسا ہی ناممکن ہے جیسا اونٹ کا سوئی کے ناکے میں گذر جانا ۔’’ اِنَّ الَّذِیْنَ کَذَّبُوْا بِآیٰتِنَا وَاسْتَکْبَرُوْا عَنْھَا لَا تُفَتَّحُ لَھُمْ اَبْوَابُ السَّمَآئِ وَلَا یَدْخُلُوْنَ الْجَنَّۃَ حَتّٰی یَلِجَ الْجَمَلُ فِیْ سَمِّ الْخِیَاطِ‘‘لیکن نیک لوگوں کیلئے جنت کی خوشخبری ہے ، اے لوگو!تم اللہ کو پکارو خوف وامید کے ساتھ یقینا اللہ کی رحمت نیک لوگوں کے قریب ہے ۔ ’’اِنَّ رَحْمَۃَ اللّٰہِ قَرِیْبٌ مِنَ الْمُحْسِنِیْنَ‘‘ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے متعدد پیغمبروں او ر ان کی امتوں کے حالات وواقعات کا ذکر فرمایا اور لوگوں کی سر کشی اور بد اعمالیوں کی وجہ سے ان پر اللہ کی طرف سے مختلف عذاب نازل ہوئے ان کا بھی ذکر فرمایا ہے ، تاکہ لوگ نصیحت وعبرت حاصل کریں اور دعوت ِ رسالت کو قبول کر کے ہدایت پائیں ، متعدد عبرت آموز واقعات سنانے کے بعد اللہ تعالیٰ حضور ﷺ سے فرماتے ہیں ’’ وَاِذْ اَخَذَ رَبُّکَ مِنْ بَنِیٓ آدَمَ مِنْ ظُھُوْرِھِمْ وَذُرَّیَّتِھِمْ وَاَشْھَدَھُمْ عَلٰی اَنْفُسِھِمْ اَلَسْتُ بِرَبِّکُمْ قَالُوْا بَلیٰ شَھِدْنَا‘‘کہ اے نبی لوگوں کو یاد دلا دو کہ ہم نے روز الست تمام انسانی روحوں کو جمع کر کے ان سے پوچھا تھا کہ کیا میں تمہارا رب نہیں ہوں ؟ تو سب نے ایک ہی جواب دیا تھا کہ بے شک تو ہی ہمارا رب ہے ہم اس پر گواہی دیتے ہیں ۔ اللہ تعالیٰ فرماتا ہے کہ کیا لوگ اب اس معاہدہ کو بھول گئے جو شرک میں مبتلا ہو گئے ۔ آگے ارشاد ہیکہ نفس پرستی کی وجہ سے لوگوں کی حالت اس کتے جیسی ہو جاتی ہے جس کی زبان لالچ کی وجہ سے باہر کو لٹکی رہتی ہے ،ارشاد باری ہے ۔’’فَمَثَلُہٗ کَمَثَلِ الْکَلْبِ ‘‘