تحفہ تراویح |
سم اللہ |
|
چراغ کی روشنی کی ضرورت باقی نہیں ۔ بایں ہمہ یہ بھی ایک حقیقت ہے کہ قرآن کے مطابق زندگی گذارنے کیلئے اس کو حسب توفیق وسعی سمجھنا بھی ضروری ہے لیکن آج کی بے حد مصروف اور مشینی دنیا میں عام طور پر لوگوں کو نہ اس کا وقت ملتا ہے اور نہ دل سے اس کی خواہش ورغبت اور پورا اہتمام ہوتا ہے ، بلکہ اگر گستاخی پر محمول نہ کیا جائے تو کہنا بے جا نہیں کہ زیادہ ائمۂ مساجد بھی قرآن پڑھتے پڑھاتے ضرور ہیں لیکن معانی ومطالب سمجھنے سے بے اعتنائی برتتے ہیں نتیجہ یہ ہوتا ہے کہ انھیں بھی یہ معلوم نہیں ہوتا کہ قرآن میں کیا باتیں مذکور ہیں ۔کچھ ہی سہی ۔ہاں قرآن کی تلاوت کے سلسلہ میں ہمارا مشاہدہ ہے کہ عام ایام میں کم مگر رمضان المبارک میں تقریبا ہر مسلمان تلاوت کی طرف راغب ہوتا ہے اور گھروں اور مسجدوں کی فصائل تلاوت کی صداؤں سے معمور ہوتی ہیں ساتھ ہی نمازوں کا بھی اہتمام ہوتا ہے تراویح بھی لوگ شوق سے پڑھتے ہیں اور پورا قرآن نماز میں سننے والے خوش نصیبوں میں شامل ہوتے ہیں ۔ جامعہ اسلامیہ اشاعت العلوم اکل کوا کے استاذ حدیث وتفسیر مولانا عبد الرحیم فلاحی ؔ صاحب ہر سال رمضان المبارک میں کہیں نہ کہیںپورا قرآن تراویح میں سناتے ہیں سوا پارہ کے حساب سے اورسواپارہ سنانے کا طریقہ تقریبا ًہر جگہ رائج ہے ،ایک دو سال پہلے انھوں نے جہاں قرآن سنایا وہاں روزانہ سواپارے میں جو خاص خاص مضامین ہوتے انھیں اختصار کے ساتھ خلاصہ کی صورت میں لکھتے رہتے تھے ،اور ختم تراویح کے بعد اور وتر سے پہلے تمام مصلیوں کو سنا دیتے تھے ، یہ سلسلہ لوگوں کو بہت پسند آیا ،بعد میں انھیں خیال ہوا کہ ستائیس حصوں پر انھیں تقسیم کر کے ہر سواپارہ کے مضامین کو ئی ترتیب وتہذیب کے ساتھ یکجا کر کے کتابی شکل دیدی جائے تو یہ ،مفید علمی خدمت ہوگی ،چنانچہ انھوں نے پہلی تراویح سے ستائیسویں تراویح تک ایک ابواب قائم کر کے ہر تراویح میں تلاوت کردہ سوا پارہ کا مختصر مگر جامع خلاصہ پیش کیا کتاب کی زبان رواں سلیس بامحاورہ اور علمی ہے جو تقریباً ہر خواندہ وناخواندہ سمجھ سکتا ہے ،یہ کتاب سب کیلئے ایک جامع اور مفید تحفہ ہے اس کا نام