ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
وغیرہ جملہ اشیاء کو محفوظ رکھا اس لیے اُن کی ایک مستقل ہستی ہندوستان میں قائم رہی اور جب تک اس کی مراعات رکھیں گے رہے گی اور جب چھوڑیں گے مٹ جائیں گے۔ (ج) ہر قوم نے جب بھی ترقی کی ہے تو اِس کی کوشش کی ہے کہ اُس کا یونیفارم، اُس کا کلچر، اُس کا مذہب، اُس کی زبان دوسروں پر غالب اور دوسرے ممالک واقوام میں پھیل جائے ، آریہ قوم کی تاریخ پڑھو ،فارسیوں کے کارنامے دیکھو ،کلدانیوں اور عبرانیوں کی تاریخ کا مطالعہ کرو، یہودیوں اور عیسائیوں کے انقلابات کوغور سے دیکھو ،دُور کیوں جاتے ہو عربوں اور مسلمانوں کے اُولو العزم اعمال آپ کے سامنے موجود ہیں زبانِ عربی صرف ملکِ عرب کی زبان تھی، عراق، سیریہ، فلسطین، مصر، سوڈان، الجیریا، ٹیونس، مراکش، فارس، صحرائِ لیبیا، سنیگال، حرت وغیرہ میں کوئی شخص نہ عربی زبان سے آشنا تھا نہ مذہب اِسلام سے نہ اسلامی رسم و رواج سے مگر عربوں نے اِن ملکوں میں اس طرح اپنی زبان اپنا کلچر اپنی تہذیب جاری کردی کہ وہاں کی غیر مسلم اقوام آج بھی اسلامی یونیفارم اسی کلچر، اسی تہذیب اسی زبان کواپنی چیزیں سمجھتے ہیں، اسرائیلی قومیں، کلدانی نسلیں، عربی خاندان، ترکی برا دریاں، بڑی بڑی ذاتیں وغیرہ وغیرہ اِن دیار میں سب کی سب منہضم ہوگئی ہیں اگرکسی کواپنی ذات اورخاندان کاکچھ علم بھی ہے تو وہ بھی خیالِ خواب ہے، سب کے سب اپنے کو عرب ہی سمجھتے ہیں اور عربیت ہی کے دعویدار ہیں انگلستان کو دیکھئے یہ اپنے جزیرہ سے نکلتا ہے کینیڈا، آسٹریلیا، امریکہ، نیوزی لینڈ، کیپ ٹاؤن ، ساؤتھ افریقہ وغیرہ وغیرہ میں پوری جدو جہد کرکے اپنی زبان اپنا کلچر اپنی تہذیب اپنا مذہب اپنا لباس وغیرہ پھیلا دیتا ہے، جو لوگ اس کے مذہب میں داخل بھی نہیں ہوتے وہ بھی اس کی تہذیب اور فیشن وغیرہ میں منجذب ہوجاتے ہیں اور یہی حال ہندوستان میں روز افزوں ترقی پذیر ہے۔ ہندو قوم اسی سیلاب کو دیکھ کراپنی وہ مردہ زبان'' سنسکرت'' جس کو تاریخ کسی طرح عام زبان ہندوستان یاکم از کم آریہ نسل کی نہیں بتاسکتی آج اس کی اشاعت کی پر زور کوشش کر رہی ہے،اس کا لکچرارکھڑا ہوتا ہے اور فیصدی پچاس یااس سے زائد الفاظ سنسکرت کے ٹھونس کر اپنی تقریر کو ناقابلِ فہم