ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
حضرت حکیم الاسلام فرمایا کرتے تھے کہ میںانکار کرتاجاتا تھا اور یہ اِصرار کرتے جاتے تھے، حضرت مدنی نے فرمایا کہ ہم تم کو زبر دستی لے کر جائیں گے۔ حضرت حکیم الاسلام فرماتے تھے کہ ''میرا عجیب حال تھا اور سخت ذہنی کشمکش تھی میں اہتمام چاہتا نہیں تھا اور یہ حضرات مانتے نہیں تھے ، بالآخر اکابر اساتذہ کا یہ وفد حضرت حکیم الاسلام کو اپنے ساتھ لانے میں کامیاب ہو گیا۔ '' اس کے بعد حضرت حکیم الاسلام نے اہتمام کی ذمہ داریاں خوب نبھائیں، آپ کو اپنے دورِ اہتمام میں کئی قسم کی دُشواریاں پیش آئیں، جب تک حضرت شیخ الاسلام حیات رہے حضرت حکیم الاسلام اُن سے اپنی پریشانیاں بیان فرماتے تھے اور یہ دو نوں اکابر بزرگ اُس کا حل نکال لیا کرتے تھے۔ ١ حضرت حکیم الاسلام نے پھر بڑے انتظام کے ساتھ اہتمام کی ذمہ داریاں نبھائیں اور اپنے وصال سے ایک سال پہلے تک اِس عہدے پر قائم رہے، آپ کے زمانۂ اہتمام میں دارُالعلوم نے خوب سے خوب تر ترقی کی ،فالحمد للہ۔تقریر کے بادشاہ اور فاتح بمبئی کا خطاب : حضرت حکیم الاسلام رحمة اللہ علیہ کو اللہ رب العزت نے تقریر کا ایک خاص ذوق عطا فرمایا تھا آپ پُر جوش خطیب نہ تھے بلکہ با ہوش خطیب تھے یا یہ کہہ لیجیے کہ اِس زمانے میں ایک خطیب کو جن صفات کاحامل سمجھا جاتاہے کہ وہ پُر جوش ہو، لو گوں کی پگڑیاں اُچھالے، اُس کی بات کوسن کر سامعین ------------------------------١ ان بزرگوں نے دارُ العلوم میں پیچیدہ مسائل کس طرح حل کیے ہیں ؟ حضرت حکیم الاسلام کے لیے انگریز کے اِشاروں پر اہتمام کی ذمہ داریوں میں کس طرح رخنہ اندازی کی گئی ؟ حضرت شیخ الاسلام نے کس طرح حضرت حکیم الاسلام کی رہنمائی فرمائی ؟ اس کے لیے ''مکتوباتِ شیخ الاسلام '' اور ''مکتوبات حکیم الاسلام '' کا مطالعہ کیا جائے۔ حضرت شیخ الاسلام کوایسے مواقع میں حضرت حکیم الاسلام نے اپنے مرشد کادرجہ دیا ہے اور حضرت شیخ الاسلام کے بتلائے ہوئے اسباق پر عمل کیا ہے اس لیے راقم کے نزدیک حضرت حکیم الامت کے بعد حضرت حکیم الاسلام کے شیخ تھے۔(شریفی)