ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
حضرت علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ جنابِ سرور کائنات علیہ الصلٰوة والسلام نے اِرشاد فرمایا کہ حق تعالیٰ اُس بندے کو بہت پسند فرماتے ہیں جو کامل الایمان ہو اور اُس سے گناہ ہوجاتا ہو اور وہ توبہ بار بار کرتا ہو ،مقصد یہ ہے کہ گناہ تو سب سے ہوتا ہی رہتاہے ہاں جوگناہوں سے توبہ کرتے ہیں وہی خدا کے عزیز اور مقرب بندے ہوتے ہیں، گویا توبہ و اِستغفار بندے کو حق تعالیٰ کا مقرب بنا دیتے ہیں اِس لیے تقرب اِلی اللہ کے حصول کے لیے بندگانِ خدا کثرت سے اِستغفار کرتے ہیں۔ اُم المومنین حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا فرماتی ہیں کہ آقائے نامدار ۖ حق تعالیٰ سے یہ دُعا کرتے تھے اَللّٰھُمَّ اجْعَلْنِیْ مِنَ الَّذِیْنَ اِذَا اَحْسَنُوا اسْتَبْشَرُوْا وَاِذَا سَاؤُوا اسْتَغْفَرُوْا ١ یعنی یااللہ ! مجھے اُن لو گوں میں سے کردے کہ جب وہ اچھے کام کریں تو وہ خوش ہوں اور جب کوئی برائی کربیٹھیں تو توبہ و اِستغفار کریں، گویا یہ تعلیم دی کہ تم خدا سے یہ دُعا کرتے رہو تاکہ خدا تعالیٰ تمہاری حالت یہ کردے کہ نیکی کرو تو دل کوٹھنڈک پہنچے اور گناہ کرو تو بے چینی اور ندامت پیدا ہو۔بھاگوان اِنسان : ایک حدیث شریف میں ہے کہ جنابِ رسالت مآب ۖ نے فرمایا کہ طُوْبٰی لِمَنْ وَجَدَ فِیْ صَحِیْفَتِہِ اسْتِغْفَارًا کَثِیْرًا ٢ یعنی وہ شخص بہت خوش قسمت ہے جوقیامت کے روز اپنے صحیفے (نامۂ اَعمال) میں بہت زیادہ اِستغفار پائے۔بری موت سے پناہ : حضرت ابو ذر سے روایت ہے کہ رسو ل اللہ ۖ نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے بندے کو بخشتے رہتے ہیں جب تک حجاب واقع نہ ہو، صحابہ کرام نے در یافت کیاکہ یَارَسُوْلَ اللّٰہِ وَمَا الْحِجَابُ اے اللہ کے رسول ۖ حجاب کیا ہے ؟ آپ نے فرمایا اَنْ تَمُوْتَ النَّفْسُ وَھِیَ مُشْرِکَة ۔ ٣ ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٢٣٥٧ ٢ مشکوة شریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٢٣٥٦ ٣ مشکوة شریف کتاب الدعوات رقم الحدیث ٢٣٦١