ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
کہ بندہ کو خدا تعالیٰ سے اتصال اور قرب حاصل ہو، عزت و کرامت اور شرافت کے ساتھ درجہ قربت ِکاکامل ہوجائے پس تمام علموں کا منشاء ومدعٰی حرف ''ب'' سے حاصل ہو گیا اس لیے ''ب'' سے شروع کیا۔نکتہ نمبر٥ : یایوں کہیے کہ ابتداء ِکلام ''ب'' بسم اللہ سے اور اختتامِ کلام'' س'' والناس سے کر کے دونوں لفظوں کوملا کر لفظ'' بس'' ظاہر کر کے بتلا دیا کہ جو شخص قرآنِ مجید کی تلاوت کرے گا اور احکامِ قرآن کومان لے گا اُس کے لیے یہی کافی اور بس ہے۔نکتہ نمبر ٦ : یا یوں سمجھو کہ حرف ''ب'' در اصل ہمیشہ مکسور ہوتا ہے اس میں ہر طرح صورةً و معنًا کسر و اِنکساری محقق تھی یعنی پستی اور عاجزی تو اُس نے اَنَا عِنْدَ الْمُنْکَسِرَةِ قُلُوْبُہُمْ میں شکستہ دلوں کے پاس ہوں، جن کے مزاج میں عاجزی اور انکساری زیادہ ہے اُن لو گوں کے دلوں سے بہت نزدیک ہوں اس وجہ سے ''ب'' سے شروع کیا گویا اِسی عاجزی کے باعث ''ب'' نے خداوند ِ کریم کے نام پاک سے قرب کا شرف پایا۔نکتہ نمبر ٧ : اللہ تعالیٰ نے بسم اللہ میں خاص تین اسماء کوکیوں اختیار فرمایا اور اِن تین میں حصر کی کیا وجہ ہے فِعْلُ الْحَکِیْمِ لَا یَخْلُوْ عَنِ الْحِکْمَةِ تواِس میں نکتہ اور حکمت یہ ہے کہ ٭ دُنیا اور آخرت کے تین ہی مدراج ہیں : مفرد، تثنیہ، جمع ۔ ٭ اور آدمی کے بھی تین حال ہوتے ہیں : بچپن، شباب، بڑھا پا۔ ٭ اور آدمی کی حیثیات بھی تین ہوتی ہیں : امیری، غریبی ،متوسط۔ ٭ اور عالَم بھی تین ہیں : دُنیا،آخرت، برزخ ۔ ٭ اور احوال بھی تین ہیں : بیداری، نیند، موت۔ ٭ اور عقبیٰ بھی تین ہی مقام اور مستقر ہیں : جنت، دوزخ، اعراف۔