ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
اللہ تعالیٰ کا بہت بڑا احسان ہے کہ اُس نے ہمیں انسان بنایا، اینٹ پتھر جھاڑ جھنکار یا کوئی جانور نہیں بنایا پھر اُس کا احسان ہے کہ اُس نے ہمیں مسلمان بنایا کفرو شرک کی اندھیری سے بچایا، ایمان کا نور عطا فرمایا اور جیسا کہ اُوپر لکھی ہوئی آیت میں ہے، احسان پر احسان یہ ہے کہ ہمیں اپنی ولایت اور دوستی عطافرمائی، اپنی مدد اور سہایتا ١ کا اطمینان دلایا، کیا اللہ تعالیٰ کے اِن احسانوں کا یہ تقاضا نہیں ہے کہ ہم دُعا کریں : ( اِھْدِنَا الصِّرَاطَ الْمُسْتَقِیْمَo صِرَاطَ الَّذِیْنَ اَنْعَمْتَ عَلَیْھِمْ غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ ) ''(اے اللہ) بتا ہم کو سیدھا راستہ، راستہ اُن کا جن پر تونے انعام کیا، نہ راستہ اُن کا جو پھٹکارے گئے (جن پر غضب نازل ہوا)نہ راستہ اُن کا جو بھٹک گئے ۔''سیدھا راستہ : ( وَاَنَّ ھٰذَا صِرَاطِیْ مُسْتَقِیْمًا فَاتَّبِعُوْہُ ج وَلَا تَتَّبِعُوا السُّبُلَ فَتَفَرَّقَ بِکُمْ عَنْ سَبِیْلِہ ط ذٰلِکُمْ وَصّٰکُمْ بِہ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُوْنَ) (سُورة الانعام : ١٥٣) ''بے شک یہ ہے راستہ میرا سیدھا، بس اِسی پر چلو اور مت چلو (دُوسری) راہوں پر کہ خدا کی راہ سے بھٹکا کر تمہیں تتر بتر کردیں ،یہ بات ہے جس کا خدا نے تمہیں حکم دیا ہے تاکہ تم پر ہیز گار ہوجاؤ۔'' اِس آیت کی تشریح کرتے ہوئے آنحضرت ۖ نے ایک سیدھی لکیر کھینچی اور اُس کے دائیں بائیں اور لکیریں کھینچیں اور فرمایا یہ سیدھی لکیر'' صراط مستقیم ''ہے ،یہ اللہ کا بتایا ہوا سیدھا راستہ ہے اور اِس کے دائیں بائیں جو راستے پھٹتے ہیں وہ شیطانی راستے ہیں، ہر ایک راستہ پر شیطان پکارتا ہے، ''اِدھر آؤ'' ٢ قابلِ توجہ بات یہ ہے کہ یہ شیطانی راستے شروع میں سیدھے راستے سے بالکل ملے ہوئے ہوتے ہیں لیکن رفتہ رفتہ اتنے دُور ہو جاتے ہیں کہ ملنے کااِمکان نہیں رہتا ہے، شیطانی راستہ بھی سیدھا ------------------------------١ سہارا ،حمایت، دوستی ٢ ابن ماجہ ،احمد، نسائی ، دارمی