ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
اس لیے اِن تین اسمائے مبارکہ کواِختیار فرمایا ہے کہ اِن تینوں ناموں کویقین کے ساتھ پڑھنے والا اِن کی برکت سے ہر تین احوال میں محفوظ و مامون رہے گا، مگر یہ بھی معلوم ہونا چاہیے کہ اللہ تعالیٰ کے اِن تینوں ناموں کو کیوں خصوصیت ہوئی حالانکہ اسمائِ الٰہی اور بھی بہت ہیں، وجہ خصوصیت یہ ہے کہ ہرکام کا حصول خواہ دینی ہو خواہ دُنیاوی اِن تین چیزوں پر موقوف ہے۔ (١) اولاً موجودہونا تمام عالمِ اسباب کا ،یہ امر ساتھ اسم اللہ کے مناسبت رکھتا ہے کہ کمال درجہ کی تمام صفات کو گھیرے ہوئے ہے۔ (٢) کل اسباب کا باقی رہنا، اس کام کے شروع سے آخرتک ، یہ صفت رحمانیت کی خصوصیت ہے کیونکہ ہر عالَم کی صفت ِبقا اِسی صفت کے ساتھ ملی ہوئی ہے۔ (٣) ہرکام کامفید ہونا ،یعنی ہر کام کے اخیر میں اُس کا فائدہ مرتب ہونا۔ یہ اسمِ رحیم کا وصف ہے کہ اپنی رحمت سے بندوں کی محنت برباد نہیں کرتا اِسی لیے انہیں تین ناموں کے ساتھ تعلیم کیا تاکہ بندہ کا کام کسی طرح برباد نہ ہو اور ہر کام کا شروع اور اختتام اِن ہی تین ناموں کی مددو برکت سے پایا جائے۔ یہ نکات امام ابوسعید حنفی رحمة اللہ علیہ نے اپنی تفسیر میں لکھے ہیں ۔نکتہ نمبر ٨ : اللہ تعالیٰ نے بسم اللہ شریف میں چار کلمے اوراُنیس حروف رکھے اِس میں کیا راز مخفی ہے، چار اور اُنیس کی تخصیص میں کیا راز ہے ؟ چار کلمے مقرر کرنے میں یہ نکتہ ہے کہ جہاں تک دیکھا ہے ہر شے خواہ دُنیوی ہویا اُخروی کی اصلاح چار کے عدد میں ہے مثلاً زمانہ کی اصلاح ربیع، خریف، شتا ، صیف ہے، اوراجسام کی اصلاح آتش، باد، آب ، خاک میں ہے ،اور ابدان کی اصلاح دم، صفرا، بلغم، سودا میں ہے، اور نفوسِ انسانی کی اصلاح صلوة، صوم، حج، زکوة میں ہے اور حرارت، برودت، رطوبت، یبوست میں ہے، اور باطن کی اصلاح عقل،علم، خوف، رجاء میں ہے ،اور اقوال کی اصلاح سبحان اللہ، الحمد للہ ،لا اِلہ اِلا اللہ،اللہ اکبر میں ہے، اور ملائکة اللّٰہ کی اصلاح جبرائیل، میکائیل،اسرافیل، عزرائیل میں ہے، اور کتابوں کی