ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
پھر سورہ حجرات میں اور تفصیل کے ساتھ اللہ تعالیٰ کا اِرشاد ہے : ( وَلٰکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ اِلَیْکُمُ الْاِیْمَانَ وَزَیَّنَہ فِیْ قُلُوْبِکُمْ وَکَرَّہَ اِلَیْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوْقَ وَالْعِصْیَانَ ط اُولٰئِکَ ھُمُ الرَّشِدُوْنَ o فَضْلًا مِّنَ اللّٰہِ وَنِعْمَةً ط وَاللّٰہُ عَلِیْم حَکِیْم)(سُورة الحجرات : ٧،٨ ) ''اللہ تعالیٰ نے تم کو اِیمان کی محبت دے دی اور اُس کو تمہارے دلوں میںسجادیا، اور کفر و فسق اور عصیان سے تم کو پوری پوری نفرت دے دی، یہی ہیں وہ جو اَلرَّاشِدُوْنَ (ہدایت پانے والے) ہیں ،اِن پر اللہ تعالیٰ کا فضل اور انعام ہے اور اللہ خوب جاننے والا ہے (اُس نے جان بوجھ کر ہی یہ انعام دیا اور یہ فضل فرمایا) ۔'' اسی مضمون کی تعبیر آنحضرت ۖ نے اس طرح فرمائی اَصْحَابِیْ کَالنُّجُوْمِ فَبِاَیِّھِمُ اقْتَدَیْتُمْ اِھْتَدَیْتُمْ ١ ''میرے ساتھیوں کی مثال تاروں جیسی ہے جن کی بھی پیروی کر لوگے راستہ پالو گے۔'' حضرت عبد اللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے : ''یہ آنحضرت ۖ کے ساتھی پوری اُمت میں سب سے افضل ،اِن کے دل پوری اُمت میں سب سے زیادہ نیک، پوری اُمت میں اِن کے علم سب سے زیادہ گہرے، ایسے سادہ کہ تکلف (بناوٹ) کا نام و نشان نہیں، اللہ تعالیٰ نے (تمام کائنات میں) اِن کو اپنے نبی کی دوستی اور رفاقت اور اپنے دین کو قائم کرنے کے لیے منتخب فرمایا،بس ضروری ہے کہ اُن کی فضیلت پہچانو اور اُن کے نقش قدم پر چلو اور جہاں تک تمہارے امکان میں ہو اُن کے اخلاق اور اُن کی سیرتوں (خصلتوں) کو مضبوطی سے سنبھالو کیونکہ وہ ھُدیٔ مستقیم پر تھے۔'' ( مشکوة باب الاعتصام )بد عت : آنحضرت ۖ نے ارشاد فرمایا : ------------------------------١ مشکوة شریف کتاب المناقب رقم الحدیث ٦٠١٨