ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
باتوں کا پورا لحاظ رکھنا چاہیے۔ ٭ اوّل : نماز سے پہلے اچھی طرح وضو کرو اور اِس کا طریقہ یہ ہے کہ وضو میں جس قدر سنتیں اور مستحبات ہیں اُن کو بجا لاؤ اور ہر عضو کے دھونے کے وقت وہ دُعا پڑھو جو حدیث میں آئی ہے اور اِس کے ساتھ ہی کپڑوں کا اور وضو کے پانی کا خیال رکھو کہ دونوں پاک ہوں لیکن اِس میں اِتنا مبالغہ نہ کروکہ وساوس تک نوبت پہنچ جائے کیونکہ یہ وسوسہ شیطانی ہے اور شیطان اکثر عبادت کرنے والے نیک بندوں کے اوقات شش و پنج میں ضائع کرتا ہے۔وضو کرنے اور کپڑوں کی طہارت میں ایک عجیب حکمت : جا نناچاہیے کہ نمازی کے کپڑوں کی مثال ایسی ہے جیسے کسی پھل کے اُوپر کا چھلکا اور بدن کی مثال ایسی ہے جیسے اندر کا گودا اور قلب کی مثال ایسی ہے جیسے اندر کی گِری اور مغز، ظاہر ہے کہ مقصود مغز ہوا کرتا ہے، اِسی طرح اِس ظاہری پاکی سے بھی قلب کا پاک ہونا اور نورانی بنانا مقصود ہے شاید کسی کویہ شبہ ہو کہ کپڑے کے دھونے سے قلب کس طرح پاک ہو سکتاہے لہٰذا سمجھ لو کہ اللہ تعالیٰ نے ظاہر اور باطن میں ایک ایسا خاص تعلق رکھا ہے جس کی وجہ سے ظاہری طہارت کا اَثر باطنی طہارت تک ضرور پہنچتا ہے چنانچہ جب چاہے دیکھ لو کہ جب تم وضو کر کے کھڑے ہوتے ہو تو اپنے قلب میں ایسی صفائی اور اِنشراح (یعنی کھلنا یا فرحت یا بشاشت) پاتے ہو جو وضو سے پہلے نہ تھی اور ظاہر ہے کہ یہ وضو ہی کا اَثر ہے جو بدن سے بڑھ کر دل تک پہنچتا ہے۔نماز پڑھنے سے بہر حال نفع ہے اگر چہ اِس کے اَسرار کو نہ سمجھے : ٭ دوم : نماز کے جملہ اَرکان خواہ سنتیں ہوں یا مستحبات اور ذکر ہو یا تسبیح سب کو اپنے قاعدے پرادا کرو اور یاد رکھو کہ جس طرح بدن کی ظاہری طہارت نے قلب کی باطنی صفائی میں اَثر دکھایا تھا اِسی طرح بلکہ اِس سے بھی زیادہ نماز کے اَرکان کااَثر قلب میں ہوتا ہے اور نورانیت پیدا کرتا ہے اور جس طرح مریض کو دوا پینے سے ضرور نفع ہوتا ہے اگرچہ وہ دوا کے اَجزا کی تاثیروں سے واقف نہ ہو