ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
کایا پلٹ دی پھر انہوں نے شرک و بدعت سے توبہ کی اور حضرت میاں صاحب کے اتنے معتقد ہوئے کہ بیعت ہوگئے اور جامعہ مدنیہ کریم پارک لاہور کی عمارت اور مسجد اپنی نگرانی میں بنوائی۔ حضرت حکیم الاسلام رحمة اللہ علیہ کے انداز ِ بیان اور اثر انگیزی کے بارے میں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی مدظلہم فرماتے ہیں : ''جہاں تک وعظ و خطابت کا تعلق ہے اُس میں تو اللہ تعالیٰ نے حضرت کو ایسا عجیب و غریب ملکہ عطا فرمایا تھا کہ اُس کی نظیر مشکل سے ملے گی، بظاہر تقریر کی عوامی مقبولیت کے جو اسباب آج کل ہوا کرتے ہیں حضرت قاری صاحب کے وعظ میں وہ سب مفقود تھے، نہ جوش و خروش، نہ فقرے چست کرنے کا انداز، نہ پُر تکلف لسانی، نہ لہجہ اور ترنم، نہ خطیبانہ ادائیں لیکن اِس کے باوجود وعظ اِس قدر مؤثر دلچسپ اور مسحور کن ہوتا تھا کہ اُس سے عوام اور اہلِ علم دونوں یکساں طور پر محظوظ اور مستفید ہوتے تھے، مضامین اُونچے درجے کے عالمانہ اور عارفانہ لیکن اندازِ بیان اتنا سہل کہ سنگلاخ مباحث بھی پانی ہو کر رہ جاتے۔ '' مزید فرماتے ہیں : ''حضرت قاری صاحب نے مخالف فرقوں کی تردید کو اپنی تقریر کا موضوع کبھی نہیں بنایا لیکن نہ جانے کتنے بھٹکے ہوئے لو گوں نے اُن کے مواعظ سے ہدایت پائی اور کتنے غلط عقائد و نظریات سے تائب ہوئے۔ '' (نقوشِ رفتگان ص ١٩٢)پاکستانی شہریت اور پھر واپسی : جب سے مؤرخین نے تاریخ لکھنا چھوڑ دی تو ہر ''صاحب ِعلم'' مؤرخ بننے کی کوشش میں لگا ہوا ہے، مؤرخ بننا عیب کی بات نہیں ہے لیکن ایسے جدید مؤرخین تاریخ لکھنے کی کوشش میں حقائق سے