Deobandi Books

ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017

اكستان

35 - 66
بِلا حضورِ قلب والی نماز کی صحت پر علماء کافتوی اور شبہ کا جواب  : 
شاید تمہیں یہ شبہ ہو کہ جب نماز کے فرض اور واجب ادا کردیے جاتے ہیں تو علمائے شریعت اُس نماز کے صحیح ہوجانے کا فتوی دے دیتے ہیں خواہ معنی سمجھے ہوں یانہ سمجھے ہوں اور جب نماز صحیح ہوگئی توجو مقصود تھاوہ حاصل ہوگیا اِس سے معلوم ہوا کہ معنی کا سمجھنا نماز میں ضروری نہیں ہے۔ لہٰذا سمجھ لو کہ  علماء کی مثال طبیب کی سی ہے پس اگر کوئی لونڈی اَپاہج اور کیسی ہی عیب دار کیوں نہ ہواگر اُس میں  رُوح موجود ہے تو طبیب اُس کودیکھ کرضرور یہی کہے گا کہ یہ زندہ ہے مردہ نہیں ہے۔ اِسی طرح نماز کی رُوح اور اعضائے رئیسہ کے موجود ہونے سے علماء فتوی دے دیں گے کہ نماز صحیح ہے اور فاسدنہیں ہے،   ایسی صورت میں طبیب نے اور عالم نے اپنے منصب کے موافق جو کچھ کہا وہ صحیح کہا ہے مگر نماز تو شاہی نذرانہ اور سلطانی تقرب حاصل ہونے کی حالت ہے اور اِتنا تم خود سمجھ سکتے ہو کہ عیب دار کنیز اگرچہ  زندہ ہے مگر سلطانی نذرانہ میںپیش کرنے کے قابل نہیں ہے بلکہ ایسی کنیز کا تحفہ پیش کرنا گستاخی ہے اور شاہی عتاب کا موجب ہے، اِسی طرح اگر ناقص نماز کے ذریعہ سے اللہ کا تقرب چاہو گے تو عجب نہیں کہ پھٹے کپڑوں کی طرح لوٹادی جائے اور منہ پر ماردی جائے۔ 
الغرض نماز سے مقصود چونکہ اللہ تعالیٰ کی تعظیم ہے لہٰذا نماز کے سنن اور مستحبات وآداب میں جس قدر بھی کمی ہوگی اُسی قدر احترام و تعظیم میںکوتاہی سمجھی جائے گی۔ 
نماز کی رُوح اور اعضاء  : 
٭  سوم  :  نماز کی رُوح کا زیادہ خیال رکھو یعنی نماز میں شروع سے اَخیر تک اِخلاص او ر حضور ِ قلب (دل کا متوجہ ہونا) قائم رکھو اور جو الفاظ زبان سے کہتے ہو یا جو کام اعضاء سے کرتے ہو اُن کا اَثر دل میں بھی پیدا کرو، اِس کا مطلب یہ ہے کہ جب رکوع میں بدن جھکے تو دل بھی عاجزی کے ساتھ جھک جانا چاہیے اور جب زبان سے ''اللہ اکبر'' کہے تو دل میں بھی یہی ہوکہ بے شک اللہ سے بڑی کوئی چیز نہیں ہے اور جب اَلحمد پڑھو تو دل بھی اللہ کی نعمتوں کے شکریہ سے لبریز ہو جس وقت زبان سے

x
ﻧﻤﺒﺮﻣﻀﻤﻮﻥﺻﻔﺤﮧﻭاﻟﺪ
1 فہرست 1 0
2 اس شمارے میں 3 1
3 حرف آغاز 4 1
4 درسِ حدیث 7 1
5 کثرتِ استغفار قرب کا ذریعہ 7 4
6 بھاگوان اِنسان : 8 4
7 بری موت سے پناہ : 8 4
8 ذات و صفات سے متعلق عقیدہ : 9 4
9 دل کی سیاہی، مثال سے وضاحت : 9 4
10 حیاتِ مسلم 11 1
11 پیدائش سے وفات تک ،اسلامی تقریبات و تعلیمات، سنن مستحبا ت بدعات و مکروہات 11 10
12 سیدھا راستہ : 12 10
13 بہتر فرقے اور اہلِ سنت والجماعت : 13 10
14 بد عت : 14 10
15 تو ضیح و تشریح : 15 10
16 فریضۂ تربیت : 18 10
17 سر پرستوں کے فرائض : 19 10
18 نماز کی تعلیم و تربیت : 21 10
19 ناجائز پوشاک وغیرہ : 21 10
20 اجر ِ عظیم : 21 10
21 وفیات 22 1
22 جمالِ مومن یا اسلامی یونیفارم 23 1
23 ایک سوالیہ مکتوب بخدمت حضرت شیخ الاسلام اور اُس کا جواب 23 22
24 جواب : ٭ 24 22
25 تبلیغ ِ دین 32 1
26 اعمالِ ظاہری کے دس اُصول 32 25
27 پہلی اصل ....... نماز کا بیان : 32 25
28 وضو کرنے اور کپڑوں کی طہارت میں ایک عجیب حکمت : 33 25
29 نماز پڑھنے سے بہر حال نفع ہے اگر چہ اِس کے اَسرار کو نہ سمجھے : 33 25
30 نماز کی رُوح اور بدن : 34 25
31 بِلا حضورِ قلب والی نماز کی صحت پر علماء کافتوی اور شبہ کا جواب : 35 25
32 نماز کی رُوح اور اعضاء : 35 25
33 نماز میں قلب اور زبان کی موافقت : 36 25
34 حضور ِ قلب حاصل کرنے کی تد بیر : 36 25
35 فضائلِ بسم اللہ 37 1
36 بسم اللہ کی لفظی تحقیق : 37 35
37 تحقیق لفظ'' اللّٰہ'' : 38 35
38 تحقیق اَلرَّ حْمٰنِ الرَّ حِیْمِ : 38 35
39 بسم اللہ کے متعلق مذاہب کی تحقیق : 40 35
40 بسم اللہ کے متعلق ایک فقہی بحث : 41 35
41 بسم اللہ کے ''ب'' کو مکسور (زیر والا) کیوںلایا گیا ؟ 43 35
42 بسم اللہ کو '' ب ''سے شروع کرنے میں نکتہ : 43 35
43 بسم اللہ الر حمن الر حیم کے متعلق علمی تحقیق : 44 35
44 نکتہ نمبر ١ : 44 35
45 نکتہ نمبر٢ : 45 35
46 نکتہ نمبر٣ : 45 35
47 نکتہ نمبر٥ : 46 35
48 نکتہ نمبر ٦ : 46 35
49 نکتہ نمبر ٧ : 46 35
50 نکتہ نمبر ٨ : 47 35
51 نکتہ نمبر٩ : 48 35
52 خلاصہ : 48 35
53 گلدستہ ٔ اَحادیث 49 1
54 تین قسم کے لوگ اللہ کا وفدہیں : 49 53
55 حکیم الاسلام حضرت مولانا قاری محمد طیب صاحب قاسمی 50 1
56 پیدائش : 51 55
57 ر سمِ بسم اللہ : 51 55
58 مکتب طیب کی مبارک تقریب 51 55
59 حفظ و تجوید ِقرآن : 51 55
60 اعلیٰ تعلیم : 52 55
61 اساتذہ کرام : 52 55
62 اجازتِ حدیث : 53 55
63 بیعت واِرادت کاتعلق : 53 55
64 دارُ العلوم دیوبند کے منصب ِاہتمام پر : 56 55
65 تقریر کے بادشاہ اور فاتح بمبئی کا خطاب : 57 55
66 لاہور کی تقریر کا واقعہ : 59 55
67 پاکستانی شہریت اور پھر واپسی : 60 55
68 اخبار الجامعہ 64 1
69 جامعہ مدنیہ جدید و مسجد حامد 65 1
Flag Counter