ماہنامہ انوار مدینہ لاہور جنوری 2017 |
اكستان |
|
اصلاح زبور، توراة، انجیل، قرآنِ مجیدمیں ہے ،اورنبوت کی اصلاح خلیل، کلیم، رُوح، حبیب میںہے اورخلافت کی اصلاح ابوبکر، عمر، عثمان، علی میں ہے ۔ توبسم اللہ میں چار کلمے مقرر کرکے اِشارہ کر دیا کہ جو شخص اِس کوپڑھے گا اللہ اپنی رحمت ِ خاصہ سے اصلاحِ جسمی اور اصلاحِ رُوحانی، اصلاحِ معاشرتی اور اصلاحِ مَلکی سے نوازے گا۔ یہ نکات تفسیر حقائق التنزیل فی دقائق التاویل میں مسطور ہیں۔نکتہ نمبر٩ : بسم اللہ میں اُنیس حروف کیوں ہیں ؟ اُنیس کے عدد کی خصوصیت میں یہ نکتہ پنہاں ہے کہ رات دن کی کل ساعات چوبیس ہیں: پانچ ساعتوں میں پانچ نمازیں فرض فرمائیں، باقی رہیں اُنیس ساعتیں، اِن ساعات میں انسان پر جتنی نعمتیں اُترتی ہیں اُنکے شکریہ ادا کرنے کے لیے بسم اللہ الرحمن الرحیم کو مقرر فرمایا کہ اِس میں بھی اُنیس حروف ہیں ہرحرف کوہر ایک ساعت پر متوکل سمجھنا چاہیے کہ اِس کی برکت سے انسان ہربلاسے محفوظ رہے، پس لازم ہے کہ ہرساعت میں پوری بسم اللہ اُنیس اُنیس مرتبہ پڑھ لیا کریں تاکہ پوری چو بیس ساعتیں عبادت میں لکھی جائیں اس لیے بسم اللہ کے اُنیس حروف رکھے ہیں۔ اور حدیث شریف میں آیا ہے کہ بسم اللہ کے اُنیس حروف ہیں اور عذابِ دوزخ کے بھی اُنیس مؤکل ہیں جو شخص ہر روز بعد نماز ِ فجر اور بعد نمازِ مغرب اُنیس بار بسم اللہ شریف کو خلوصِ نیت اور درست عقیدہ کے ساتھ پڑھے گا تواُنیس مؤکلوں کے عذاب سے پناہ میں رہے گا۔خلاصہ : چونکہ دربانِ دوزخ اُنیس ہیں اور دن رات کی چوبیس ساعتوں میں سے نماز کے پانچ وقت نکال دینے کے بعداُنیس ہی ساعتیں باقی رہتی ہیں لہٰذا بسم اللہ کوبھی اُنیس حروف پرختم کیا تاکہ ہرمؤکل کے عذاب سے بچارہے اور ہر لحظہ عبادت میںشمار ہوجائے، یہ نکات تفسیر ِ مظہر العجائب میں مسطور ہیں۔ (جاری ہے)